صوبائی حکومت کااحسن منصوبہ

ایک ایسے وقت میں جب وفاق حکومت شمسی توانائی کی پیداوار پرقدغن نہیں تورکاوٹ اور اگر رکاوٹ بھی نہیں تواس کی حوصلہ شکنی کے حامل اقدامات پر غور کر رہی ہے جس کی وجوہات جوبھی ہوں ایسے میں خیبر پختونخوا میں حکومتی اداروں کی بجلی کے بل کم کرنے کی سعی کے طور پر مجوزہ اقدامات حوصلہ افزاء ہیں صوبائی حکومت نے گرین پختونخوا پراجیکٹ کو توسیع دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مساجد اور سرکاری عمارتوں کے ساتھ ساتھ صوبہ بھر میں سٹریٹ لائٹس بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کو نئے مالی سال کے بجٹ میں شامل کر دیا ہے اس سلسلہ میں وزیر خزانہ کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں پیش کئے منصوبہ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید ہزاروں کی تعداد میں مساجد، بیسک ہیلتھ یونٹس، سکولز، کالجز، یونیورسٹیز اور زرعی ٹیوب ویلز اور شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے والے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ صوبے کے مختلف اضلاع میں واٹر اینڈ سینی ٹیشن کمپنیوں کے زیر انتظام رہائشی اور کمرشل علاقوں میں تمام سٹریٹ لائٹس کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اس حوالے سے صوبائی حکومت نے توانائی کے منصوبوں کیلئے مختص بجٹ میں اس منصوبے کیلئے رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔صوبے میں بجلی کے استعمال میں اضافہ اور لوڈ شیڈنگ پر عوامی احتجاج اور عوام کا مشکلات سے دو چار ہونا کوئی پوشیدہ امر نہیں دوسری جانب بجلی کی اس طرح کی صورتحال پر وفا ق کے موقف کوبھی یکسر نظراندازنہیں کیا جاسکتا بلوچستان میں بجلی کی صورتحال کے حوالے سے پانی وبجلی کے وفاقی وزیر نے جو صورتحال بیان کی وصولیوں اور خسارے کے جو اعدادو شما رپیش کئے اس سے ملتی جلی صورتحال خیبر پختونخوا پربھی منطبق ہوتی ہے بہرحال یہ مسائل پیچیدہ اور تقریباً لاینحل ہیں ایسے میں متبادل سستی اور کاربن سے پاک ماحول دوست توانائی کی پیداوار اور اس کے استعمال کی ضرورت مسلمہ ہے جس کا تقاضا ہے کہ شمسی توانائی کی حوصلہ افزائی ہو اس سے گوکہ وفاق کو گردشی قرضوں کی ادائیگی اور آمدن پر فرق پڑتا ہے لیکن دوسری جانب بجلی چوری کے باعث جو اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرناپڑتا ہے اس سے بھی صرف نظر ممکن نہیں ایسے میں وفاق کے معاملات سے قطع نظر صوبے میں انفرادی اورحکومتی دونوں سطح پر شمسی توانائی کے منصوبوں پر توجہ کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا جو مہنگی بجلی کے حصول سے اجتناب کی واحد صورت ہے اس ضمن میں نہ صرف صوبائی حکومت کو محولہ اقدامات ہی پر اکتفا کرنا چاہئے بلکہ اس امر کی بھی سعی ہونی چاہئے کہ صوبے میں عوام کو بھی شمسی توانائی پرمنتقل ہونے کے لئے بلا سود قرضوں کی فراہمی کاکوئی منصوبہ شروع کیاجانا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  نذرانہ دیئے بغیرنیٹ میٹرنگ؟