عید قرباں اور کانگو وائرس

گزشتہ کئی سال سے عید قربان سے کچھ ہی پہلے بدقسمتی سے جانوروں میں مختلف بیماریوں کی تشخیص سے جو صورتحال جنم لیتی ہے اس کے کئی پہلو ہوتے ہیں ،ماضی قریب میں لمپی سکن اور بعد میں کانگو وائرس پھیل جانے سے جہاں سینکڑوں جانوروں کی ہلاکت کی خبریں آتی رہی ہیں اب ایک بار پھر کانگو وائرس کے چرچے عام ہیں، حالانکہ اس حوالے سے متعلقہ شعبے یعنی جانوروں کی پرداخت ،دیکھ بھال اور ان میں پھیلنے والی مختلف بیماریوں کے بروقت تدارک کی ذمہ داری متعلقہ ماہرین پر عائد ہوتی ہے اور انہیں چاہیے کہ وہ مختلف ٹیمیں تشکیل دیکر مختلف دیہات وغیرہ میں جا کر ان بیماریوں کے انسداد کے ٹیکے جانوروں کو لگا کر انہیں بیماریوں سے محفوظ بنانے میں مدد دیں ،مگر ایسا لگتا ہے کہ وہ اس ذمہ داری سے خود کو مبرا سمجھتے ہوئے اس وقت کا انتظار کرتے ہیں جب جانوروں میں یہ بھی بیماریاں عود کر آئیں، متعلقہ اداروں کے وابستگان کی اس غفلت سے جہاں جانوروں کی ہلاکت سے قربانی کیلئے دستیاب جانوروں کی تعداد کم ہو جاتی ہے اور عوام کو مہنگے داموں قربانی کے جانور خریدنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے تو دوسری جانب خیبر پختونخوا کی حد تک ہر سال ہزار ہا جانور غیر قانونی طور پر سمگل کر کے ہمسایہ ملک پہنچائے جاتے ہیں اور متعلقہ ذمہ دار افراد اس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر خود تو جیبیں بھرتے ہیں جبکہ صوبے کے عوام کو مہنگائی ایک اور شکل میں متاثر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:  حقِ دوستی