بی آر ٹی کے کرایے

خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے بی آر ٹی پشاور کے اخراجات کم کرنے کیلئے کرایوں میں 5سے 10روپے اضافہ کرنے کافیصلہ اس بناء پر ناگزیر نظر آتا ہے کہ بی آر ٹی سالانہ3ارب روپے سے زیادہ خسارے میں جارہی ہے۔ بی آر ٹی کے اخراجات کم کرنے اور آمدن بڑھانے کے لئے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں بی آر ٹی کے کرایوں میں 5 سے 10روپے اضافہ کرنے کے فیصلے پرغورکیا گیا ،دستاویز کے مطابق کرایوں میں اضافے کی منظوری کیپوما بورڈ سے لی جائے گی۔ اس کے علاوہ مشیر خزانہ نے بی آر ٹی اسٹیشنز میں دکانوں کو کم کرائے پردینے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے دکانیں کم کرائے پر دینے والوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت بھی کی۔ دستاویز کے مطابق دکانیں ماہانہ 6ہزار روپے کے کرائے پر دی گئی ہیں، مشیر خزانہ نے دکانوں کاکم سے کم کرایہ100روپے فی مربع فٹ رکھنے کی ہدایت کی جبکہ کیپوما کو 3کمرشل پلازوں کو کرائے پر دینے کے لئے پلان تیارکرنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ ٹرانس پشاور آپریشنل پلان کو دوبارہ ترتیب دے کر2 ارب کی بچت کرے۔ٹرانسپورٹ میں سبسڈی بہرحال ہوتی ہے اور بی آر ٹی کا منصوبہ جس لاگت پر مکمل ہوا بلکہ بھاری اخراجات ولاگت کے باوجود ہنوز اس کی پوری طرح تکمیل نہیں ہوسکی ہے اور اس کہ تعمیراتی ودیگر منصوبے ادھورے پڑے ہیں نیز غالباً قرضے کی ادائیگی کی مدت بھی آگئی ہے ان عوامل کے ساتھ اس منصوبے کو جاری رکھنا حکومت کے لئے تقریباً ناممکن کام ہے لیکن کرایوں میں اضافہ کے باوجود بھی اسے خسارے سے نکالنا ممکن نہیںجس کا تقاضا ہے کہ مختلف سٹیشنز پر بنی تقریباً آٹھ سو دکانیں اور تجارتی مراکز کے بقیہ سول ورک کی تکمیل کرکے جلد سے جلد مناسب کرایے پردیئے جائیں تاکہ آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ ہو کرایوں میںاضافہ کے ساتھ ساتھ غیر ضروری عملے کی تعداد میں کمی پر بھی غو ر کی ضرورت ہو گی مستزاد بھاری تنخواہوں اور مراعات پر بھرتی افراد کی مراعات کابوجھ بھی کم کرنا ناگزیر ہے بی آر ٹی ایک عوامی سہولت پر مبنی ٹرانسپورٹ نظام ہے جسے احسن انداز میں چلانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے تاکہ اس میں رکاوٹ نہ آئے نیز منتظر فیڈر روٹس کے لئے بسیں حاصل کرکے چلانے میں بھی مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  اب یا کبھی نہیں