صوبائی کابینہ کا احتساب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں منعقدہ پارٹی اجلاس میں ممبران صوبائی اسمبلی نے شکایات کے انبار لگا دیئے کہا گیا ہے کہ ممبران اسمبلی کے لئے عوام کے کام کروانا انتہائی مشکل ہوگیاہے، کابینہ ممبران کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے یہ پارٹی سب کی ہے سب کو جواب دہ بنایا جائے ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے تبادلوں کا بھی مطالبہ کیا گیا جس پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب تک چیف سیکرٹری تبدیل نہیں کیاجائیگا تب تک ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ڈی آئی خان میں بھی اب تک وہی ڈپٹی کمشنرہے جس نے میرے خلاف کارروائی کی۔ علی امین نے تلقین کی کہ ممبران اسمبلی ان ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کیساتھ کام کریں اور عوامی فلاح کے لئے منصوبے شروع کئے جائیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وزراء کیخلاف شکایات موصول ہوئی ہیں جو بھی عمران خان کے وژن کیخلاف جائیگاان کیخلاف کارروائی کی جائیگی ،پارٹی قائد عمران خان کیساتھ ملاقات میں کابینہ ممبران کی کارکردگی پیش کروں گا، پارٹی قائد کی منظوری کے بعد کابینہ ممبران سے متعلق فیصلہ کیاجائے گااگرچہ اس حسب روایت صفوں میں ہلچل سے بھی تشبیہ دینے کی گنجائش ہے اور قبل ازیں بھی اختلافات کی اطلاعات آتی تھیں لیکن کابینہ کے اجلاس میں وزراء پر نکتہ چینی ہمارے تئیں ایک مثبت امر ہے جس سے وزیر اعلیٰ کو صورتحال سے آگاہی اور وزراء کو کارکردگی پر توجہ کا احساس ہوگا سامنے کی گئی تنقید منفی نہیں ہوا کرتی سوائے اس کے کہ بلاوجہ کی تنقیدنہ ہو اور اس کے پیچھے متعلقہ وزیر کی جانب سے کوئی نامناسب مطالبہ اور بات نہ ماننے کی خلش شامل نہ ہو۔جوابدہی اور سب کا قبلہ درست کرنے کا عمل حکومت اور بطور جماعت ہر دونوں کے لئے امرت دھارا ہے جو وقتی طور پر اگر کڑوا گھونٹ بھی لگے مگر آئندہ اس کی کوکھ سے شفا ہی جنم لے گی اس طرح کا احتسابی عمل احسن گردان کر اسے نہ صرف جاری رکھا جائے بلکہ مناسب پلیٹ فارم پر مثبت اور جائز تنقید کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے جہاںتک تبادلوں اور دیگر اختیاراتی معاملات کا تعلق ہے اس ضمن میں صوبائی حکومت شاید وفاقی حکومت کی ہم رکاب ہے جو علیحدہ سے ایک مسئلہ ہے لیکن اس کے باوجود اگر عوامی نمائندے عوامی مسائل کے حل کے لئے خلوص سے کام کریں تو بیورو کریسی ان کے راہ کی رکاوٹ نہیں بن سکتی صوبائی وزراء کا رویہ اہم ہے یا نہیں ان کے فیصلے اور کام اہم ہوتے ہیں اس لئے ان کے رویوں کی بجائے ان کے اقدامات پر تنقید ہو تو زیادہ بہتر ہوگا ان کے غلط فیصلوں کی اصلاح اور اگر کسی پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام آئے تو اسے بالکل برداشت نہ کرنا ہی پارٹی قائد اور عوام سے وفاداری کاتقاضا ہو گاجسے ہر حال میں مقدم رکھا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  دو ملائوں میں مرغی حرام