چائلڈ میرج ایکٹ

خیبر پختونخواحکومت کاچائلڈمیرج ایکٹ پرسختی سےعملدرآمدکروانےکافیصلہ

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت کا چائلڈ میرج ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا فیصلہ، نکاح ناموں میں بلڈ ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ۔
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پروانشل پاپولیشن ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، محکمہ بہبود آبادی اور شراکت دار اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت۔
اجلاس میں چائلڈ میرج ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کروانے کے علاوہ نکاح ناموں میں بلڈ ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زوردیاگیا جس کے لئے متعلقہ حکام کو شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کے لئے مقامی سطح پر سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی گئی ۔
اجلاس میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور سہولیات تک لوگوں کی رسائی آسان بنانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے محکمہ صحت کے تمام مراکز میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور سہولیات کی دستیابی کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔
وزیراعلیٰ نے ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کے لئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کے لئے خصوصی پیکج دینے کا اصولی فیصلہ بھی کیا ،پیکج کے تحت ان علاقوں میں حاملہ خواتین کو دو سال کے عرصے کے لئے صحت بخش غذا فراہم کئے جائیں گے۔
متعلقہ حکام کو صوبے میں دوران زچگی شرح اموات کو کم سے کم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے مڈ وائفری کے شعبے کو مستحکم کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اس سلسلے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لئے شراکت اداروں کے باہمی اشتراک سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق بڑے پیمانے پر آگہی دینے کے لئے دیگر اقدامات کے علاوہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لئے سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دوسرے صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا کی آبادی میں اضافے کی شرح سب سے کم ہے،بڑھتی ہوئی آبادی نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کے لئے ایک چیلنج ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے چیلنج سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے مربوط اور بروقت اقدامات اٹھانے ہونگے کیوںکہ آبادی اور وسائل میں توازن قائم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے حکومت، شراکت دار اداروں اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ دوران زچگی اموات، نوزائیدہ بچوں کی اموات اور بچوں کی کمزور نشونما کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے اور ان مسائل کی وجوہات کی نشاندہی کرکے ان کے حل کے لئے قابل عمل پلان تیار کیا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نئے بہبود آبادی مراکز ان علاقوں میں قائم کئے جائیں صحت کے مراکز دستیاب نہیں، صوبے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لئے شراکت دار اداروں کے تعاون سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نہیں بلکہ فارم 47 پر برسر اقتدار ن لیگ دہشتگرد جماعت ہے