اے پترہٹاں تے نیں وکدے

پاک فوج پاکستان کی فوج ہے اور پاک فوج عوام کی فوج ہے اپنوں سے گلہ مندی اور شکایات کی بھی پوری گنجائش ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں پاک فوج پولیس اور عوام کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ستر ہزار سے زائد افراد کی قربانی کوئی معمولی بات نہیںایک فرزندز میں فرزند پاکستان خواہ وہ وردی میں ہو یا عام آدمی ان کی جان کی کوئی قیمت اور صلہ نہیں گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے جو تاریخ رقم ہو رہی ہے وہ ایک طرف لیکن کبھی کبھار اس طرح کی شہادت کابھی واقعہ پیش آتا ہے جہاں رہ رہ کے یہ خیال آتا ہے بلکہ کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ شہید تو وطن پر قربان ہوگیا ہے لیکن پسماندگان کے دکھ اور ان کی تکلیف کا وقتی احساس کرکے ہم بھلا دیتے ہیں بہرحال شہداء کے ورثاء کو بھی صبر آجاتا ہو گا لیکن گزشتہ روزلکی مروت میں ایک ایسے جوانسال کیپٹن کی شہادت ہوئی ہے جن کی شادی کے کارڈ بھی چھپ کر تقسیم ہو چکے تھے ان کے خاندان پر بھی وہی بیتی ہوگی جو شہداء کے خاندانوں کا ورثہ ہے لیکن دلہن بننے کی منتظر اس معصوم لڑکی کا غم کس قدر بھاری اور ناقابل برداشت ہوگا اس کا لفظوں میں بیاں ممکن ہی نہیںتنقید کرتے ہوئے ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں لیکن اس معصوم کے حوالے سے تو تنقید کی کیا ہمدردی کے الفاظ کی ادائیگی کے لئے بھی الفاظ کاچنائو ممکن ہی نہیں جس کے پاس نہ شہید کی بیوہ ہونے کا اعزاز ہوگی اور نہ ہی کچھ ایسی یادیں اور نشانیاں جس کے سہارے زندگی بیتانا ممکن ہو شہداء کے ورثاء کی پاک فوج اور ملک و قوم خواہ کتنا بھی خیال رکھیںان کو سر آنکھوںپر بھی بٹھائیں لیکن کھو جانے کے احساس کا کوئی مداوا ہے ہی نہیں شہداء کے ورثاء سے قوم ہمدردی کا اظہار ہی کر سکتی ہے اس معصوم کے دکھ کا مداوا کسی کے بس کی بات نہیں سوائے اس کے کہ دعا کی جائے کہ صبر عطا کرنے والے ان کوصبر جمیل دے آمین۔

مزید پڑھیں:  امریکہ بھارت شکر رنجی اور پاکستان