اچھا منصوبہ

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری خزانے پر مزید بوجھ ڈالے بغیر ہزارہ اور جنوبی اضلاع سیکرٹریٹ کو ڈیجیٹل سیکرٹریٹ بنانے کا عمل قابل تحسین اقدام ہو گا بشرطیکہ واقعی وہی صورتحال ہو جس کا دعویٰ کیا جارہا ہے نئے سیکرٹریٹ کیلئے نہ تو افرادی قوت بھرتی کی جائیگی اور نہ ہی کوئی نئی عمارت تعمیر کی جائیگی صوبائی حکومت پیپر لیس پالیسی کے تحت دونوں سیکرٹریٹ قائم کریگی۔ دونوں سیکرٹریٹ کے قیام کا مقصد اختیارات کی مرکز سے علاقوں تک منتقلی ہے جس سے پشاور پر سروس ڈ یلیوری کا بوجھ کم ہوگا دونوں سیکرٹریٹ کے تمام امو ر آن لائن ہونگے اور انہیں ”ای سیکرٹریٹ” کا نام دیا گیا ہے جس پر نہ تو اضافی اخراجات ہونگے اور نہ ہی اضافی افرادی قوت درکار ہوگی دونوں سیکرٹریٹ علاقائی سطح پر امن و امان کی صورتحال سے فوری اقدامات اٹھائیں گے جبکہ تعلیم صحت اور بلدیات سمیت شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے تمام محکموں کے اختیارات علاقائی سطح پر منتقل کئے جائیںگے ۔حکومت کی جانب سے بسا اوقات مختلف چیزوں کا جس انداز میں دعویٰ کیا جاتا ہے حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے اور اعلانات کے باوجود اس پر وسائل صرف ہوتے ہیں اور خزانے پر بوجھ پڑتا ہے اس تناظر میں محولہ فیصلے اور دعوے کو دیکھنے کی پوری گنجائش موجود ہے حکومت پہلے سے موجود افرادی قوت کو موثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اسی عملے سے ان علیحدہ سیکرٹریٹس کا انتظام سنبھال سکتی ہے ان ڈویژنز کے علیحدہ ہونے سے سیکرٹریٹ کے کام کی تقسیم کے ذریعے دستیاب افرادی قوت ہی سے کام چلایا جا سکتا ہے یہ طریقہ کار اپنا کر ہی حکومت مزید وسائل خرچ کئے بغیر جدید طریقے سے اپنے منصوبے پر عمل کر سکے گی روایتی طریقہ اختیار کیا گیا اور بعد میں ضرورت ظاہر کرکے بھرتیاں کی گئیں تو یہ منصوبہ ہی ناکام نہیں بلکہ سرکاری خزانے پر اضافی بوجھ کا باعث ہی بنے گا۔

مزید پڑھیں:  مشرق وسطیٰ کا آتش فشاں