ہسپتالوں کوشمسی توانائی پر منتقل کرنے کی ضرورت

سرکاری ہسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے اور ایکسپریس لائن بچھانے کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کے باعث ہسپتالوں میں بجلی کے شدید بحران سے طبی عملے اور مریضوں کی مشکلات اور علاج معالجہ میں رکاوٹوں کا اندازہ لگانازیادہ مشکل نہیں مشکل یہ ہے کہ ہسپتالوں میں جنریٹرز کی سہولت بھی موجود نہیںواضح رہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے کہ صوبے میں1258 ہسپتالوں میں ساٹھ فیصد ہسپتالوں میں بجلی کی مسلسل فراہمی کی سہولت موجود نہیں جبکہ صوبہ کے121ہسپتالوں میں10گھنٹے سے زائد کی لوڈ شیڈنگ کی شکایات ہیں اس رپورٹ کی روشنی میں پہلے مرحلے میں دور دراز علاقوں کے ہسپتالوں میں یہ منصوبہ شروع کرنے اور بعد میں تمام اضلاع میں اسے توسیع دینے کی منصوبہ بندی تھی لیکن اس حوالے سے تجاویز پر تاحال کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔جاری حالات اور روزبروزبجلی کی بندش طویل لوڈ شیڈنگ اور بھاری بلوں کا صاحب استطاعت لوگوں کی طرف سے عوامی سطح پر شمسی توانائی پر منتقل ہونے کا جو طریقہ کاراپنایا گیا ہے اس کی حوصلہ افزائی نہ بھی ہو سکے تو کم ازکم صوبے میں سرکاری سطح پر اس ضمن میں سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سمیت دیگر اہمیت کے حامل سرکاری اداروں کو شمسی توانائی پرمنتقل کرنے پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اب تو سولر پینلزکی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں ہسپتالوں کو تو لمحہ معطلی کے بغیر بجلی کی مسلسل فراہمی کی ضرورت ہے جس کے لئے خصوصی طور پر بلا تعطل بجلی کی فراہمی اور شمسی توانائی پرمنتقلی ہر دو امور ضروری ہیں تاکہ علاج معالجے کے عمل میں تعطل نہ آئے اور مریضوں و طبی عملے سمیت ان کے تیمارداروںکواس مشکل وقت میں مزید مشکلات کاسامنا کرنے سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل ایران کشیدگی