robina khalid 1

سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس

اسلام اباد : اجلاس میں ملکی جامعات کے وائس چانسلرز کی زوم کے ذریعے شرکت ، چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد نے بتایا کہ کورونا وباء کے دوران طلباء کو نقصان ہوا ہے، اس صورتحال سے کب نکلیں گے یہ نہیں پتہ لیکن تعلیم کا زیاں نہ ہو، پرائیویٹ سکولز کے بچوں کے والدین آن لائن کلاس کی استطاعت رکھتے ہیں، سرکاری سکولوں میں ایسی سہولیات میسر بھی نہیں اور والدین مطلوبہ ضروری آلات بچوں کو فراہم بھی نہیں کرسکتے،


چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری کی کمیٹی کو بریفنگ میں کہنا تھا کہ تعلیم میں کم از کم حرج آئے لیکن کافی تعداد میں طلباء کی رسائی نہیں تھیں، یونیورسٹی کے پروفیسرز کو آن لائن کلاسوں کے طریقہ کار معلوم نہیں تھا، 44 ہزار پروفیسرز کو 2 ماہ میں تربیت دی گئی یہ کام مارچ کے بعد کیا گیا، یونیورسٹیز کو گائیڈ لائینز جاری کی گئیں اور 88 فیصد جامعات میں آن لائن کلاسز کا آغاز ہوا، کئی طلباء نے شکایت کی کہ ان کی رسائی آن لائن کلاسز تک نہیں، کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کا مسئلہ بھی درپیش ہے،

مزید پڑھیں:  9 مئی مقدمات: شاہ محمود کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی


چیئرمین ایچ ای سی نے مزید بتایا کہ مختلف علاقوں میں ڈیٹا سینٹرز بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، ٹیلی کام کمپنیوں نے ہماری درخواست پر انٹرنیٹ پیکجز کے نرخ کم کئے ہیں، ریوالونگ فنڈ کے ذریعے انٹرنیٹ ڈیوائسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، اعلی تعلیمی کمیشن اس وقت وزارت تعلیم اور یو ایس ایف کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں،

کمیٹی چیئرپرسن نے مزید بتا یا کہ اعلی تعلیمی کمیشن کے فنڈز کو بڑھانا چاہیے لائق بچوں کیساتھ ایچ ای سی کو تعاون کرنا چاہیے، فیس کا موجودہ اسٹرکچر بہت زیادہ خراب ہے جس کے 3 بچے پڑھ رہے ہیں اس کیلئے مشکل ہے، حکومت کی طرف سے سٹوڈنٹس کو قرضہ دیا جائے اپنی تعلیم مکمل کرنے کیلئے ، ملک بھر میں کتنی جامعات اب تک آن لائن کلاسز کا اجراء نہیں کرسکیں،

ایچ ای سی حکام نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ ملک بھر میں 10 یونیورسٹیز اب تک اس حوالے سے آن لائن کلاسز کا اجراء نہیں کرسکیں، میڈیکل اور انجینئرنگ کے سٹوڈنٹس کو اگلی کلاس میں پروموٹ کیا گیا،

مزید پڑھیں:  چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت 20 وکلا کے خلاف مقدمہ درج


چیئرپرسن کمیٹی نے مزید بتا یا کہ اب یہ بتایا جائے پروفیشنل ڈگریوں کیلئے داخلے میں یہ طلباء کیا کریں گے،
چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کو بتا یا کہ 15 ستمبر تک تعلیمی اداروں کو نہیں کھولا جاسکتا، پروفیشنل ڈگریوں میں داخلوں کیلئے طلباء کو انٹری ٹیسٹ کے عمل سے گزرنا ہوگا،

وزارت تعلیم حکام نے کمیٹی کو بتا یا کہ جامعات کو گائیڈ لائینز جاری کردی گئی ہیں، بلوچستان، جی بی، فاٹا ، دیگر علاقوں میں مسائل موجود ہیں، ڈیٹا سینٹر بنائے جائیں گے تو وہاں ہر سٹوڈنٹ کی رسائی ہوگی،
صوبے اور پی ٹی اے کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیاہے،

اس پر چیئرپرسن کمیٹی کا کہنا تھا کہ کتابوں والا پلان نہ ہو اس پر عمل بھی ہونا چاہیے،
ابھی تک 5 ماہ ہونے کو ہیں لیکن معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آتے،