2 30

مشرقیات


امام اصمعی فرماتے ہیں کہ ایک دن میںایک آدمی کے پاس آیا، اس سے پہلے بھی میں اس کے پاس اس کی سخاوت کی وجہ سے آتا رہتا تھا، لیکن اس دن خلاف معمول اس کے دروازے پر ایک دربان کھڑا تھا، جس نے مجھے اندر جانے سے روک دیا اورکہا: بخدا اے اصمعی ! میں تجھ جیسوں کو اندر جانے سے روکنے کے لئے آج صرف اس وجہ سے دروازے پر کھڑا ہوں کہ اس کی خستہ حالی اورتنگدستی مجھ سے دیکھی نہیں جاتی ، میں نے کاغذ کا ٹکڑا لیا اور اس پر یہ شعر لکھا:جب کسی سخی کے دروازے پر دربان کھڑا ہوجائے تو اسے کنجوس پر فضیلت نہیں رہتی ۔ میںنے رقعہ دربان کو دے کر کہا:میرا یہ رقعہ اندر پہنچا دو ، وہ رقعہ لے کر اندر چلا گیا، تھوڑی دیر بعد وہی رقعہ واپس لے آیا ، اس کی پشت پر لکھا تھا: جب سخی کا مال کم ہو جاتا ہے تو وہ پردہ ڈال کر قرض خواہ سے چھپنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس رقعہ کے ہمراہ اس نے ایک تھیلی بھی بھیجی ، جس میں پانچ سو دینا ر تھے، میں نے سوچا کہ آج امیرالمومنین کو کوئی تحفہ ہی دے دو اور اسے یہ قصہ بھی سنائوں ، پھر میںنے امیر المومنین کو رقعہ اور دیناروں کی تھیلی دی اور گزشتہ واقعہ بھی سنایا : انہوںنے جب تھیلی دیکھی تو ان کے چہرے پر غصہ کے آثار نمایاں ہوگئے ، کہنے لگے ، اس پر تو بیت المال کی مہر لگی ہے ، فوراً اس آدمی کو پکڑ کر میرے حوالے کر و،جس نے تمہیں یہ تھیلی دی ہے۔ امام اصمعی فرماتے ہیں کہ جب ہم اس آدمی کوپکڑ کر لائے اور اسے امیر المومنین کے سامنے کھڑا کیا تو انہوںنے اس سے کہا : کیا تو وہی نہیں ہے جس نے کل ہماری سواری کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی خستہ حالی کا ذکر کیا تھا۔آج اصمعی ایک شعر لے کرتیرے پاس آیا اور وہ تھیلی تونے اس کو پکڑا دی ؟ اس نے کہا: بخدا میں نے اپنی جس خستہ حالی اور زمانے کی سختیوں کا ذکر امیر المومنین سے کیا تھا، وہ سب صحیح ہے ، اس میں کوئی جھوٹ یا فریب نہیں ہے، لیکن مجھے اللہ تعالیٰ سے حیا آئی ، اس لئے میںنے اپنے درپر آنے والے کو اسی طرح واپس کیا، جیسے امیر المومنین نے مجھے واپس کیا تھا۔ امیر المومنین نے کہا ، تو کیا خوب جوان ہے، بخدا کسی عرب ماں نے تجھ سے زیادہ سخی نہیں جنا ہوگا۔ پھر امیرالمومنین نے اسے ایک ہزار دینار دینے کا حکم دیا ، اصمعی کہتے ہیں، میں نے کہا : امیر المومنین ! مجھے بھی دیجئے، میری بات پر وہ مسکرائے ، پھر میرے متعلق بھی انہوں نے مزید پانچ سو کے ساتھ ہزار پورا کرنے کا حکم دیااوراس آدمی کو اپنے مخصوص لوگوں میں شامل کر لیا۔
اللہ کی راہ میں جتنا بھی خرچ کیا جاتا ہے اسے اس کا دوگناہ ملتا ہے سخی بندے کا مال کبھی کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے درحقیقت وہ کبھی گھاٹے میں نہیں رہتا دنیااور آخرت دونوں میں اس کو سخاوت کا برابر اجر ملتا ہے مسلمانوں کی تاریخ سخاوت کی شاندار مثالوں سے بھر ی پڑی ہے کہ ایک ہی آواز پر صحابہ کرام نے اپنا سارا مال متاع اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔

مزید پڑھیں:  سلامتی کونسل کی قراردادکے باوجوداسرائیل کی ہٹ دھرمی