2 36

بلاول بھٹو کا جمہوریت دوست موقف

قومی اسمبلی کے رکن اور پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ کہنا درست ہے کہ ان کی جماعت دستور کی بالا دستی جمہوریت اور عوامی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے وہ کسی غیر جمہوری کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے اُن کا کہنا تھا کہ بعض لوگ عجیب سا سوال کرتے ہیں،میں اسٹبلشمنٹ کے لئے قابل قبول ہوں کہ نہیں؟ بلاول کا کہنا تھا کہ یہ سوال ہی سرے سے غلط ہے میرے لئے معیار یہ ہے کہ میری جماعت عوام کے لئے قابل قبول ہے کہ نہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف1990ء والی دہائی کی نون لیگ جیسا کردار اپنا چکی ہے جو کسی طور پر بھی درست نہیں حزب اختلاف میں اہمیت کی حامل سابق حکمران جماعت کے سربراہ کا غیر جمہوری اور دستور کے منافی کسی بھی کھیل کا حصہ نہ بننے کا اعلان خوش آئند ہے۔پیپلزپارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے پہلے دور میں ملک کو ایک ایسا عوامی جمہوری دستور ملا جو وفاق اور جمہوریت کی ضمانت ہے ۔بلاول بھٹو کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ ان کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی نہیں عوامی مقبولیت کی اہمیت ہے حقیقت بھی یہی ہے کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی قیادت کا فیصلہ کرے سازشوں سے اقتدار میں آنے والوں نے اس ملک کے عوام کو مسائل کے انبار کے سوا کچھ نہیں دیا۔تحریک انصاف کے1990ء کی دہائی کی نون لیگ کا کردار اپنا نے کے حوالے سے پی پی پی کے سربراہ کی بات کچھ زیادہ غلط بھی نہیں پی ٹی آئی رہنما اور میڈیا میں مخالفین کے بارے میں جو کہتے چلے آرہے ہیں اس کی کبھی عوامی سطح پر پذیرائی نہیں ہوئی۔اس کے باوجود یہ عرض کیا جانا بہت ضروری کہ حکمران جماعت کے طور پر تحریک انصاف پر دیگر کے مقابلہ میں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔حکومت کافرض ہوتا ہے کہ وہ تحمل وبرداشت کا مظاہرہ کرے مختلف الخیال طبقات اور حزب اختلاف کو ساتھ لے کر چلے تاکہ عوام کو درپیش مسائل حل ہوسکیں۔
مہنگائی کا سیلاب بلا اور حکومت کی ذمہ داری
دس ارب روپے کی سبسڈی کے بعد یوٹیلیٹی سٹورز پر دالوں اور گھی کی قیمت میں10سے 15فیصد کمی خوش آئند ہے لیکن عام مارکیٹوں میں اشیائے ضرورت کی قیمتیں اب بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔مہنگائی کے اس سیلاب بلا سے پریشان حال شہریوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیںمہنگائی پر قابو پانے قیمتوں کو کم از کم تین ماہ قبل کی سطح پر واپس لانے کے لئے متحد ہو کر اقدامات کریں۔ایک دوسرے پر الزام تراشی سے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو لوٹ مار کے مزید مواقع ملیں گے جبکہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر لانے کے لئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔اسی طرح یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے ضرورت کی قلت کو بھی دور کیا جائے اور اس امر کو یقینی بنائے جائے کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر دستیاب اشیاء سستی اور معیاری ہوں اس کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عام مارکیٹوں میں بھی قیمتوں میں کمی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔
محض تشویش کا اظہار کافی نہیں
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتو نیتو گوتریس کی بھارتی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے شہریت بل اور بھارتی مسلمانوں کی حالت زار پر تشویش بجا طور پر درست ہے لیکن یہ عرض کیا جانا بھی ضروری ہے کہ محض تشویش کا اظہار کافی نہیں اقوام کی برادری کے عالمی رائے کو اس حوالے سے اپنا مئوثر کردار ادا کرنا ہوگا۔بھارت میں ہفتہ بھر کے دوران سات سو کے قریب مسلمانوں کو شہریت ثابت کرنے کا نوٹس دیا گیا یہ نوٹس بھارتی مسلمانوں کے اس موقف کو درست ثابت کرتے ہیں کہ مودی حکومت کا شہریت بل درحقیقت مسلمانوں کے خلاف دو دھاری تلوار ہے۔ہمیں امید ہے کہ یو این او کے سیکرٹری جنرل اس معاملہ پر بھارتی حکومت کے ساتھ دو ٹوک بات چیت کریں گے تاکہ بھارتی مسلمانوں پر کوئی نیا عذاب نہ ٹوٹنے پائے۔

مزید پڑھیں:  ریگی ماڈل ٹاؤن کا دیرینہ تنازعہ