3052990

افغانستان میں قیام امن کیلئےآ ج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے،شاہ محمود قریشی

دوحا: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا افغان مفاہمتی عمل اور بھارت کی صورت حال پر اہم بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے آ ج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے،امید ہے کل امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت 50 ملکوں کے نمائندے اس تقریب میں شریک ہوں گے پاکستان کو دعوت دی گئی کہ وہ اس سارے عمل کا حصہ بنے اور شرکت کرے،پاکستان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے اور پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ یہاں اس وقت اس معاہدے کی تقریب کی کوریج کے پوری دنیا کا میڈیا موجود ہے،یہاں اس وقت دو موضوع زیر بحث ہیں،ایک امن معاہدہ اور دوسرا دلی کی تشویشناک صورتحال پر بات ہو رہی ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دلی میں نسل کشی کی جو صورت حال دنیا کو ابھرتی دکھائی دے رہی ہے وہ بھی زیر بحث ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا کا تمام میڈیا اس پر بات کر رہا ہے،انہوں نے کہا کہ فارن ریلیشنز کمیٹی کے جو اہم ممبران ہیں وہ اس پر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے دانشور، اداکار اور گلوکار اس پر بات کر رہے ہیں،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا تشخص ابھر رہا ہے اور بھارت کا نیچے جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کی سر توڑ کوشش کی،جس پر بھی بھارت کو ناکامی کا سامناہوا، وزیر خارجہ نے کہا کہ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ بھارت کا سیکیولر چہرہ ہے ایک جج جو انصاف کی طرف بڑھتا ہے اسکا آپ دلی سے ہریانہ تبادلہ کر دیتے ہے ،صدر ٹرمپ کے دورے کے وقت خیال تھا کہ تجارتی معاہدہ ہو گا،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے پر اتفاق نہ ہو سکا،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی موجودگی میں دلی کے کچھ علاقوں میں کرفیو کا سماں تھا ،فوج گشت کر رہی تھی، پولیس کا سہارا لے کر آ ر ایس ایس کے غنڈوے املاک جلا رہے تھے،وہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے تھے اور مساجد پر اپنے جھنڈے لگارہے تھے ،انہوں نے کہا کہ دنیا یہ سب کچھ ہوتا دیکھ رہی تھی، بھارت نے پوری کوشش کی کہ افغان امن معاہدے میں رکاوٹیں کھڑی کیں، اس کے باوجود اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی،

مزید پڑھیں:  امریکہ کی نظریں پاک ایران تجارتی معاہدوں پر جم گئیں، پابندیوں کا خطرہ