0175fb70 d860 43e3 8360 bbe8a452e164

امریکا طالبان امن معاہدے کی اندرونی کہانی

دوحہ: افغانستان میں امن کے لیے امریکا اور طالبان نے امن معاہدے پر دستخط کردیے جس کے مطابق القاعدہ اور داعش پر پابندی ہوگی جبکہ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مقامی ہوٹل میں افغان امن معاہدے پردستخط کی تقریب ہوئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
طالبان کا وفد روایتی لباس شلوار قمیص میں ملبوس ہوکر اپنے پرچم لیے معاہدے کی دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچا اور دعا کی۔ معاہدے پر افغان طالبان رہنما ملاعبدالغنی برادر اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خیل زاد نے دستخط کیے۔ اس موقع پر اللہ اکبر کے نعروں سے ہال گونج اٹھا۔

امریکا طالبان معاہدے کے مطابق افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کے نیٹ ورک پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:  سونا پھر مہنگا ،قیمت میں 2200روپے کا بڑا اضافہ

معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے انخلاء مکمل کرے گی اور فریقین جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔

مائک پومپیو کا تقریب سے خطاب مندرجات:

تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے مائک پومپیو نے کہا کہ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پرامیرقطر کے شکرگزارہیں، افغانستان میں حالات بہترہوئے ہیں اور 2020 کا افغانستان 2001 کے افغانستان سے مختلف ہے، افغان شہری بغیرخوف کے جینے کا حق رکھتے ہیں، افغانوں نے ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، امریکااورطالبان دہائیوں سےجاری تنازعات کوختم کررہےہیں اور ہم طالبان کے معاہدے کی پاسداری کی کوششوں پرگہری نظررکھیں گے،

مزید پڑھیں:  جبالیہ اور نصیرت کیمپوں پر اسرائیلی بمباری، 56 سے زائد فلسطینی شہید

ملا برادر کا تقریب سے خطاب مندرجات:

ملا برادر نے کہا کہ ہم اس معاہدے کی پاسداری کیلئے پرعزم ہیں، مذاکرات میں سہولت کارکاکرداراداکرنےپرپاکستان کاخصوصی شکریہ اداکرتےہیں اور امن کیلئے پاکستان کے کردارکے معترف ہیں، چین ،ایران سمیت دیگرممالک کابھی شکریہ اداکرتےہیں۔

ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں، ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں، ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔

افغان امن معاہدے کے بعد دوسرا مرحلہ مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔