2 52

مشرقیات

علامہ ابن کثیر نے اپنی تاریخ ” البدایتہ والنہایتہ ” میں بیان کیا ہے کہ برامکہ خاندان خاصا مشہور اور نہایت ہی خطرناک تھا۔ بغداد میں خلیفہ ہارون رشید کی وزارت کی کرسیاں انہی کے ہاتھ میں تھیں ۔ یہ خاندان خوشحال اور ترقی یافتہ شمار ہونے لگا تھا۔ چنانچہ اس خاندان کے لوگ اپنی عالی شان عمارتوں کے اندر اور باہر سونے چاندی کے پانی سے ملمع سازی کرتے ۔ جس کی وجہ سے یہ عمارات سورج کی روشنی میں جگمگ جگمگ کرتی تھیں۔ اس خاندان نے اسی طرح کے فضول کاموں میں اپنی دولت کو ضائع کیا۔ ناحق خون بہائے۔ سرکشی کی اور بغاوت کو جنم دیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک زبردست پکڑنے والے کی طرح پکڑلیا اور ان کا انجام کا ر بہت خراب ہوا۔ رسول اکرمۖ نے سچ فرمایا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے۔ مگر جب اسے پکڑ لیتا ہے تو ہرگز نہیں چھوڑتا ۔ پھر آپ ۖ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کی تلاوت فرمائی ، تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے۔ جبکہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے۔بے شک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس خوشحال خاندان پر ایک ایسے آدمی کو مسلط کر دیاجو ان کاسب سے زیادہ محبوب اور ان کابہت قریبی بھی تھا۔ دنیااس کو خلیفہ ہارون رشید کے نام سے جانتی ہے ۔ اس نے ایک رات کے اندر اس خاندان (برامکہ )کے بڑے بڑے لوگوں کو قید کرلیا اور ان میں سے ہر ایک کی پیٹھ پرکوڑے برسائے۔ پھر ان کے ہاتھ پائوں کاٹ ڈالے ۔ ان کے مال وجائیداد پر قبضہ کرلیا۔ ان کی عالیشان عمارتوں کو منہدم کر دیا اور ان کی عورتوں کو قیدخانوں میں ڈال دیا۔ اسی خاندان کا ایک عمر رسیدہ شخص تھا جس کی پیٹھ پر کوڑوں کی بارش ہو رہی تھی اور وہ رورہاتھا۔ا س سے جب ایک غلام نے دریافت کیا کہ آخریہ کیسی مصیبت تم لوگوں پر آپڑی ہے؟ بوڑھے نے جواب دیا کسی مظلوم کی بددعا راتوں رات ہمیں لگ گئی ۔ جس سے ہم غفلت میں پڑے سورہے تھے لیکن اللہ اس سے ہرگز غافل نہیںتھا۔ جب تم صاحب قدرت ہو تو ہرگز کسی پر ظلم نہ کرو ، کیونکہ ظلم کا انجام بالآخر ندامت ہی ہوتا ہے ۔ تم محو خواب ہوجاتے ہو، جبکہ مظلوم کو نیند نہیں آتی۔وہ تمہارے لیے بددعا کرتا ہے۔اور (جان رکھو کہ)اللہ کی آنکھ نہیں سوتی (اس لیے ظالم کو چھٹکارا نہیں)رسول اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا ہے ۔ مظلوم کی دعا کو اللہ تعالیٰ بادلوں کے اوپر اٹھاتا ہے۔اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اللہ عزوجل فرماتا ہے ۔میری عزت کی قسم ! میں تیری ضرور بالضرور مدد کروں گا۔اگر چہ کچھ مدت بعد ہی سہی ۔اور جب نبی کریم ۖنے حضرت معاذ بن جبل کو یمن کاگورنر بناکربھیجا تھا تو ان سے آخری وصیت یہی فرمائی تھی مظلوم کی بددعا سے بچنا، کیونکہ اس کی دعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے ۔

مزید پڑھیں:  تحفظ آئین