ویب ڈیسک (لاہور) لاہور کے گریٹر اقبال پارک (مینارپاکستان) میں یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے دست درازی کا خوفناک واقعہ3روز بعد سوشل میڈیا کےذریعےسامنےآتے ہی اب ٹویٹرپرپانچ مختلف عنوانات سےٹاپ ٹریندبن چکاہے۔
جہاں ہرکوئی نہ صرف اس واقعے کی مذمت کررہاہےبلکہ اسے ہمارے سماج کی پستی کی انتہا بھی قراردیاجارہاہے۔ہرشعبہ حیات سےتعلق رکھنےوالےافراد ایک خاتون ٹک ٹاکرسےچارسوافراد کے ہجوم کی بدسلوکی پرنہ صرف شدیدغم وغصےکااظہارکررہےہیں بلکہ پاکستان کوخواتین کےلئےغیرمحفوظ بھی قرا رد یاجارہاہے۔
واقعہ سامنےآتے ہی پیپلز پارٹی کےچیرمین بلاول بھٹونےاسےباعث شرم قراردیتےہوئےکہا کہ یہ ہمارے ہاں کےسماج کی پستی کی انتہا ہے۔
آصفہ بھٹوزرداری نےقراردیا کہ خواتین کےلئے پاکستان محفوظ نہیں۔
ایک صارف نےباچاخان کا قول ٹویٹ کیا کہ کسی معاشرےکےمہذب ہونےکےلئےیہ دیکھیں کہ وہ معاشرہ اپنےہاں رہنےوالی خواتین سےکیاسلوک کرتاہے ۔
ایک اورصارف نےمعروف افسانہ نگارسعادت حسن منٹو کا ایک اقتباس نقل کرتےہوئےلکھا کہ”ہمارے ہاں عزت کاحقدارصرف اپنےگھرکی عورتوں کو سمجھاجاتا ہےباقی عورتیں ہمارے لئےگوشت کی دکانیں ہیں جن کےباہرہم کتوں کی طرح زبان لٹکائےکھڑے نظرآتے ہیں”
واقعےکےمطابق سیکڑوں نوجوانوں نےٹک ٹاکر عائشہ اکرم اوراس کےساتھیوں کوتشدد کا نشانہ بنایا اورخاتون کےکپڑے پھاڑدیےجبکہ پولیس واقعہ سےبے خبر رہی۔بعد میں خاتون کی درخواست پر400نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔