طالبان رجیم میں افغان خواتین کی زندگی اجیرن ، روزگار کے دروازے بھی بند

ویب ڈیسک: طالبان رجیم میں افغان خواتین کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ افغان سرزمین پر خواتین آج بہت مشکلات کا شکار ہیں، انہیں ان کے حقیقی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک بیوہ خاتون کو اپنے بچوں کی کفالت کیلئے کھٹن حالات سے گزرنا پڑتا ہے کیونکہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کے روزگار کے مواقع تقریبا ختم کر دیے ہیں۔
2021 میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے متعدد افغان خواتین ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں۔
طالبان کے برسراقتدار آنے کے ساتھ ہی کئی سابق پولیس افسران اور فوجیوں کی گمشدگی کے کیسز سامنے آ چکے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی غداری کے الزام میں سزا یافتہ افغان فوجیوں کی بیواؤں کو بار بار نقل مکانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپنے رشتہ داروں کے رحم و کرم پر گزارہ کرنے والی افغان خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے یہاں تک کہ ان کے ساتھ زبردستی شادیاں کی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 1 اعشاریہ 5 ملین لڑکیاں اور نوجوان خواتین کو تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں افغان خواتین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ طالبان رجیم میں خود کو بالکل قیدیوں کی طرح محسوس کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  100سے زائد اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں