مردان تعلیمی بورڈ

مردان تعلیمی بورڈ میں سفارشی کلچر ،سینکڑوں طلبہ کو اضافی نمبروں سے نوازا گیا

مردان کے تعلیمی بور ڈ میں چیئرمین اورکنٹرولر سمیت کمپیوٹر پرگرامر کی کرپشن ،سفارشی کلچر سے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے ،سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر میٹرک اور ایف اے/ایف ایس سی کے سینکڑوں طلبہ کو اضافی نمبروں سے نوازا گیا ۔
امتحانات میں نمبرزیادہ لینے کی بھاگ دوڑ اور اچھے کالجوں میں داخلہ لینے کے چکر میں سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے افراد نے چیئرمین مردان بورڈ اور کنٹرولر مردان پردبائو ڈال کر نویں جماعت، دسویں جماعت ، فرست ایئر اور سیکنڈ کے طلبا کو بغیر ری چیکنگ اورریٹوٹلنگ کے 100،50 ،30 ،اور10 نمبروں سے فائدہ پہنچا یا ہے۔
بعض کو پاس کیا گیا تو کسی کو اچھے کالج میں داخلہ دلوانے کیلئے نمبرزیادہ کئے گئے ہیں ۔
دستا ویزات کے مطابق ایک طالب علم کے گزٹ میں 499 نمبر ہے تو سیکریسی ریکارڈ میں اسے بڑھا کر 561نمبر درج کر دیئے گئے ، 1016نمبر لینے والے کو 1054، 454کو 561، 515 نمبر کوبڑھا کر 556 کر دیا گیا ، 527 کو بدل کر 558 ، 523نمبر حاصل کرنیوالے طالب علم کے 560نمبر کر دیئے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق نمبروں کے اضافہ کرنے کی دوڑ میں طالبات بھی شامل ہیں جن کوبورڈ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر 1016 نمبر بڑھا کر 1045 کرنوازاگیا۔
ذرائع کے مطابق میٹرک اور ایف اے / ایف ایس سی کے سینکڑوں طلبا کو اضا فی نمبرز دیئے گئے جنہوں نے نہ ری چیکنگ کیلئے اپلائی کی تھی اور نہ ہی ریٹوٹلنگ کیلئے بلکہ بورڈ کے اعلیٰ افسران سیاسی دبائوکا شکار ہو گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ چیئر مین اور کنٹرولر کے پاس یہ اختیار موجود نہیں کہ وہ نمبروں میں ایک نمبر بھی کسی کواضافی دے سکیں نمبرزکا اضا فہ اس صورت میں کیا جا تا ہے کہ پیپر چیکنگ کے دوران کسی سوال کے نمبر نہ دیئے گئے ہو یا گنتی کے دوران نمبررہ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ری چیکنگ اور ریٹوٹلنگ کے دوران پاسنگ مارکس بھی دینے پر پابندی عائدکر دی گئی ہے۔
سیاسی وابستگی کی بنیادپر طلبا و طالبات کو اضا فی نمبرز دینے کو حق تلفی قرار دیتے ہوئے باعث طلبہ اور انکے والدین نے چیف سیکرٹری ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور گورنر خیبر پختونخوا کو خط ارسال کردیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  لوئر دیر :موٹر کار کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق