بجٹ

پشاور کے صنعتکاروں نے بجٹ کو تاجر اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

ویب ڈیسک: پشاور کے صنعتکاروں اور تاجروں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو آئی ایم ایف ڈکیٹڈ تاجر وعوام دشمن ،صنعتوں اور ایکسپورٹ کے تابوت میں آخری کیل قراردیتے ہوئے مسترد کردیا۔
بزنس مین فورم کے لیڈر الیاس احمد بلور اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فواد اسحق نے تاجر رہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی پیروی کرتے ہوئے بجٹ تیار کرکے پیش کیا جس میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے ساتھ ساتھ نئے ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی ہے۔
سرحد چیمبرا ور تاجر برادری وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں میں ہوشربا اضافہ کسی صورت بھی تسلیم نہیں کرے گی اور نافذ العمل نہیں ہونے دیں گی اور ان کے خلاف مربوط حکمت عملی کے تحت ہر قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ سال 2024-25 میں ملکی معیشت کاروبار تجارت اور صنعتوں کو مزید برباد اور خطرے میں ڈال دیا گیاہے۔
سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ٹیکسوں کی اشد ضرورت ہے لیکن موجودہ ٹیکس گزاروں پر اضافی بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے نا کہ ٹیکسوں کی بھرمار کرکے تاجر برادری کی مشکلات کو مزید میں اضافہ کیا جائے۔
سرحد چیمبر کے صدرفواد اسحق نے کہا کہ ہم نے حکومت کی جانب سے لانچ کی گئی تاجر دوست سکیم کو پارلیمنٹ آف پاکستان سے 20سالوں کیلئے منظور کرنے اورتاجروں کو یہ گارنٹی دینے کہ اس سکیم کے بعد مزید ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے کی تجویز پیش کی تھی لیکن سکیم کو جب بجٹ کاغذات کا حصہ بنایاگیا تویہ سکیم تاجر دشمن سکیم ثابت ہوئی ہے جسے کسی بھی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
فواد اسحق نے کہا کہ ایکسپورٹ میں ٹیکسوں میں ہوشربا اضافہ کیاگیا جو کہ ملکی معیشت کے لئے کافی نقصان د ہ ہے حتیٰ کہ آرڈرز ایڈوانس لینے پر بھی سیلز ٹیکس نافذ کیاگیا ہے جو کہ تجارت و کاروبار دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔
فوامد اسحق نے IPPs کو ملکی معیشت کے لئے ناسور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی خزانہ سے IPPs کو 2200 ارب روپے کی خطیر رقم کیپسٹی کی مد میں ادائیگی کی گئی ہے جبکہ آئندہ سال بھی IPPsکو کیپسٹی کی مد میں 2800 ارب روپے دیئے جائیں گے جو پاکستان اس کی عوام اور کاروباری طبقہ اور ٹیکس ادا کرنے کے والوں کے ساتھ زیادتی و ناانصافی ہے۔
سرحد چیمبر کے صدرکا مزید کہنا تھا کہ پیسکو کے کل لائن لاسز 102ارب روپے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ذمہ خیبر پختونخوا کی بجلی کے مد میں 1.8ٹریلین روپے بقایا جات ہیں اگر 102ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے اور بقایاجات صوبے کوواپس کئے جائیں تو صوبے کی تقدیر بدل سکتی ہیں۔
بزنس مین فورم کے لیڈر الیاس احمد بلور نے پاکستان کی عوام اور بزنس کمیونٹی ٹیکس دینا چاہتی ہیں لیکن ٹیکسوں کی شرح میں کمی لانے اور اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے بجٹ سال 2024-25 کو تاجر دشمن قرار دیتے ہوئے اسے یکسرمسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہاہے کہ ایکسپورٹ پر 2فیصد ٹیکس عائد کر نا انتہائی ناجائز ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت ایکسپورٹ کرنا ہی نہیں چاہتی ہے۔
الیاس احمد بلور نے کہا کہ IPPsجن لوگوں نے بنائی ہے ان کو اربوں روپے کا فائدہ ہو ا ہے۔
انہوں نے IPPs ایگریمنٹس پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اورملک و معیشت کو اس ناسور سے چھٹکارا دلانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے بجلی صارفین پر فکسڈ ٹیکس کے نفاذ کو ناجائز اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
الیاس احمدبلور نے کہا کہ موجودہ وفاقی وزیر برائے خزانہ کو بجٹ کے حوالے سے کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے جو کہ امریکہ سے امپورٹ کیا گیا ہے،35 لاکھ ٹن گندم پنجاب کے گوداموں میں رکھ کر عوام پر مہنگا آٹا فروخت کیاگیا جو کہ ظلم و ناروا ہے ارو کافی زیادتی ہے۔
انہوں نے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرحد چیمبر کے صدر فوا اسحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیا جبکہ خیبر پختونخوا جوگیس کی پیداوار میں سرپلس ہے کو RLNG باسکٹ میں ڈال دیا گیا ہے جو کہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگرگیس کی قیمتوں میں اضافہ اسی رفتار سے برقرار رہا تو وہ پھر صنعتیں ایندھن کے دیگر ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
انہوں نے پشاور میں پانی کی سطح پر کمی آنے پر بھی کافی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل انجمن تاجران کے صدر شوکت علی خان نے کہا کہ حکومت نے جوٹیکس لگائے ہیں تاجر برادری اس سے ڈبل دینے کے لئے تیار ہیں لیکن رشوت نہیں دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس پاکستان میں کاروبار ی طبقہ اور عوام سے برطانیہ والے ٹیکس لئے جا رہے ہیں لیکن صومالیہ والی سہولیات بھی نہیں دی جا رہی ہیں۔
موجودہ حالات میں تاجروں کو بھتہ کی کالیں آرہی ہیں جبکہ سیکورٹی کے لئے حکومت اور اداروں کو درخواست کرتے ہیں تو وہ کیمرے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں،طورخم کے راستے سمگلنگ میں تمام ادارے ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں:  تباہی پھیلانے کے باوجود امریکہ نے اسرائیل کے دفاع کا اعلان کر دیا