صوبے میں مالی بحران؟

ایک جانب جہاں وفاقی حکومت کے ساتھ غیر ضروری محاذ آرائی کے نتیجے میں خیبر پختونخوا میں مالی بحران شدید ہو رہا ہے وہاں دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ترقیاتی فنڈز کو مبینہ محاذ آرائی پر خرچ کرکے عوام کی محرومیوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ، اوپر سے بڑی دیدہ دلیری سے اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ”صوبے کے وسائل کو بطور وزیراعلیٰ استعمال کرنے کا مجھے حق حاصل ہے جس طرح چاہوں گا خرچ کروں گا” حالانکہ وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے بیانیوں کو اگر درخور اعتناء نہ بھی سمجھا جائے تو سوشل میڈیا پر عوامی سطح پر جو سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ فنڈز عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہیں تو اس حوالے سے اٹھنے والے سوالات کا کیا جواب ہے؟ اس وقت صورتحال ایک بار پھر یہ ہو چکی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقم نہیں ہیں اور صرف تنخواہوں اور پنشن کے لئے ہی کچھ فنڈز دستیاب ہیں اس پر بھی ا للہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ کم از کم سرکاری ملازمین(حاصر سروس و پنشنرز) کے لئے تو رقم موجود ہے حالانکہ کچھ عرصہ پہلے تو پنشنرز کی ادائیگیاں بھی رک گئی تھیں اور پی ڈی ایم حکومت کے سربراہ کے طور پر موجودہ وزیر اعظم نے اس وقت کے وزیر اعظم کی حیثیت سے ایمرجنسی میں فنڈز مہیا کرکے نگران صوبائی حکومت کو اس مشکل سے باہر نکالا تھا ہم نہایتادب و احترام سے گزارش کریں گے کہ صوبائی حکومت کو این ایف سی کے تحت قومی پول سے جو رقم دی جاتی ہے وہ صوبے میں عام ضرورتوں کے لئے ہوتی ہے نہ کہ ”سیاسی محاذ آرائی” پر خرچ کرکے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے صوبے کے عوام کے لئے مختلف ترقیاتی منصبوں کے لئے وصول ہونے والی رقم کو نہ صرف اپنے ہی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کے لئے استعمال کرتے ہوئے فخر کرنے سے کئی تلخ سوال بھی اٹھتے ہیں ، صوابدید کا لفظ اپنی جگہ مگر آئین و قانون کا احترام ا پنی جگہ ، اسی طرح وفاق کو بھی صوبے کے فنڈز روکنے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں باہم گفت و شنید سے کوئی مناسب راستہ تلاش کرنے پر توجہ دی جائے تاکہ محاذ آرائی کا راستہ بند ہو جائے ۔

مزید پڑھیں:  بجلی کی قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی