بلاتاخیر شروع کرنے کی ضرورت

ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر کی جامعات میں زیر تعلیم طلباء و طالبات ، تدریسی عملہ اور انتظامی ملازمین سے کسی بھی لمحہ ٹیسٹ لینے کے حلف نامے دستخط کرانے کے بعد اصل مرحلہ اس منصوبے پر عملدرآمد کا ہو گا جس میں تاخیر کی گنجائش نہیں ملک بھر کی جامعات میں طلبائو طالبات ، تدریسی اور انتظامی عملہ سے جو حلف نامے دستخط کرائے جا رہے ہیں ان میں وہ تصدیق کررہے ہیں کہ کیمپس میں نشہ آور اشیاء لانے ، ان کی حوصلہ افزائی اور ان کے استعمال میں ملوث نہیں ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ تعلیمی ادارہ ملازمین، طلبائو طالبات کا کسی بھی وقت نشہ کے استعمال کی جانچ کیلئے معائنہ کرنے کا مجاز ہوگا اگر کوئی بھی طالب علم نشہ کے استعمال میں ملوث پایا گیا یا معائنہ میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کی تصدیق ہوئی تو متعلقہ طالب علم کے والدین کوآگاہ کیا جائے گا ۔تعلیمی اداروں میں نشے کے رجحان میں اضافہ اور صرف طالب علموں ہی کی نہیں طالبات کی بھی ایک بڑی تعداد کا نشے کی لت میں مبتلا ہونا تشویش کی بات ہے اس کا اظہار تو کافی عرصے سے ہو رہا ہے اب تو مزید تشویش کی بات یہ سامنے آگئی ہے کہ سکولوں کے بچوں کوبھی منصوبہ بندی کے ساتھ نشے کی لت لگانے کا تشویشناک عمل جاری ہے معاشرے میں سکول کے بچوں کے نشہ آور اشیاء کے استعمال کے واقعات میں تیزی خطرے کی گھنٹی ہے ایسے میں جامعات کی حد تک ہی نہیں کالجوں اور سکولوں میں بھی طلبہ کا ٹیسٹ لازمی بن گیا ہے اس طرح کے ماحول میں بچوں کا ایک دوسرے سے متاثر ہونا اور نشے کی عادت کا پھیلائو فطری امر ہے جس کی روک تھام کے لئے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور والدین کا کردار اہمیت کا حامل ہے ہی انسداد منشیات کے اداروں اور پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے اس کے خلاف جس سنجیدگی کے ساتھ کارروائی کی ضرورت ہے بدقسمتی سے سنجیدگی کا وہ عنصر نظر نہیں آتا اعلیٰ تعلیم کے ادارے کا یہ اقدام امید کی کرن ثابت ہو گا جسے کامیاب بنانے میںہر حامل کردار کا اپنے کردار کی سنجیدگی سے ادائیگی ضروری ہو گا۔

مزید پڑھیں:  مشرق وسطیٰ کا آتش فشاں