ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں

اسرائیل سے کشیدگی، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کا خطرہ

ویب ڈیسک: اسرائیل سے کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کا خطرہ بھی بڑھنے لگا ہے۔
اس حوالے سے امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات اور تیل کی تنصیبات پر حملوں سے گریز کرے۔
ماہرین کے مطابق ایران یورینیم کی افزودگی کے معاملے میں 60 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ 90 فیصد کی منزل تک پہنچ کر وہ 4 ایٹم بم بنانے کے قابل ہوجائے گا۔
ایران کی ایٹمی تنصیبات نطنز، فردو، اصفہان، خنداب، تہران اور بوشہر میں واقع ہیں۔ بوشہرہ میں ایران کا واحد فعال ایٹمی بجلی گھر واقع ہے۔ خنداب میں بھاری پانی کا ایٹمی ریسرچ ری ایکٹر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاری پانی کے ری ایکٹر خطرناک سمجھے جاتے ہیں کیونکہ یہ پلوٹونیم تیار کر کے ایٹمی ہتھیاروں کی طرف لے جانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ اصفہان میں قائم ایٹمی مرکز یورینیم کو اس شکل میں تبدیل کرتا ہے جو سینٹری فیوجز میں استعمال ہوتی ہے۔ یہاں اس عمل کی بھی گنجائش ہے جس کے ذریعے کسی ایٹم بم کا مرکزی حصہ تیار کیا جاتا ہے۔
تاہم ان کے برعکس اسرائیل سے کشیدگی کے بڑھنے کے باعث ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے کا خطرہ بڑھنے لگا ہے۔

مزید پڑھیں:  جڑواں شہروں میں معمولات زندگی 4 روز بعد بحال