یوم یکجہتی کشمیر آج اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جارہاہے کہ پاکستانی قوم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کیلئے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
آج عام تعطیل ہے۔
اس سال یہ دن ایسے موقع پر منایا جارہا ہے جب بھارت نے گزشتہ سال اگست میں تمام بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلا ف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ا س وقت سے مقبوضہ وادی کی پوری آبادی محاصرے میں ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لئے مظفر آباد میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے ۔
پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے کوہالہ، منگلا، ہولاڑ اور آزاد پتن کے مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بھی بنائی جائیں گی۔
آزادجموں وکشمیرسمیت ملک بھرمیں ریلیاں، عوامی اجتماعات اورسیمینارمنعقدہوں گے تاکہ عالمی برادری کی توجہ بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اورنہتے کشمیریوں کے خلاف مظالم کی طرف مبذول کرائی جاسکے۔
کشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لئے آج دن ساڑھے دس بجے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ رابطہ کارکوایک یادداشت پیش کی جائے گی۔
اطلاعات ونشریات کے بارے میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان اس موقع پرمہمان خصوصی ہوں گی۔
ارکان پارلیمنٹ، خواتین اینکرپرسن اورزندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچے سریناہوٹل کے قریب جمع ہوں گے۔
وہ انسانی زنجیرکی صورت میںسریناہوٹل کی جانب مارچ کریں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ رابطہ کارکویادداشت پیش کریں گے۔