الر 239٫94 روپے پر پہنچ گیا

پاکستانی روپے کی ریکارڈبے قدری ، ڈالر 239 روپے 94پیسے کا ہو گیا.

پاکستانی روپے کی تاریخی بے قدری پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے، انٹر بینک میں ڈالر 242 کوچھو کر 239٫94 روپے پر بند ہوا

ویب ڈیسک: ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے باعث جنم لینے والے معاشی عدم استحکام نے خوفناک شکل اختیار کرتا جارہا ہے،

انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر ڈالر کی قیمت نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے اور آج بھی اس کی قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 3.92 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 239.94 روپے ہوگئی۔ قبل ازیں انٹربینک مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قیمت 242 کی سطح پر آگئی تھی تاہم مارکیٹ بند ہوتے وقت ڈالر کی قیمت 239.94 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔

مزید پڑھیں:  عالمی کساد بازاری کا خدشہ، پاکستان میں لوہے کی قیمتوں میں کمی

سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی عالمی معیشت میں متعدد بحرانوں کی زد میں ہے، پاکستان کی معیشت پر اگرچہ زیادہ تر یہ دباؤ عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔

دوسری طرف رواں ہفتے کے شروع میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ روپے پر دباؤ ایک دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گا.

ایک انٹرویو کے دوران وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے کہا تھا کہ جلد پاکستان میں ڈالر کی آمد، اس کے اخراج سے زیادہ ہوجائے گی جس کے نتیجے میں شرح تبادلہ مستحکم۔

انہوں نے ڈالر کے اخراج کو کم کرنے کے لیے درآمدی پابندیوں کی اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرجری سے کوئی بھی خوش نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات سرجری کرنا ضروری ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:  شانگلہ حملہ :چین کا ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ختم ہو چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی درآمدات کومعتدل کرنے اور برآمدات کم نہ ہونے دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم 2 سے 3 ماہ تک یہ پالیسی جاری رکھیں گے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جلد ہی پالیسی پلان بنایا جائے گا، جس کے تحت درآمدات میں بتدریج کمی آئے گی اور برآمدات میں 3 ماہ کے اندر مضبوط اور ٹھوس بنیادوں پر اضافہ ہو گا۔

یاد رہے کہ اپریل کے دوسرے ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک ڈالر کی قیمت میں 28 فیصد یا 51 روپے سے زیادہ کا اضافہ ہو چکا ہے۔