سبطین خان سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب

پی ٹی آئی کی ایک اور کامیابی، سبطین خان سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار سبطین خان پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے۔

پینل آف چیئرمین کے سینیئر ممبر نواب زادہ وسیم خان بادوزئی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نئے اسپیکر کا انتخاب کیا گیا۔ اسپیکر کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے سبطین خان اور ن لیگ اتحاد کی جانب سے سیف الملوک کھوکھر کے درمیان سخت مقابلہ ہوا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی مسلم لیگ نون کے رکن اسمبلی طاہر خلیل سندھو نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت مانگی تاہم چیئرمین نے انکار کردیا جس پر ن لیگی رکن نے احتجاجاً پولنگ بوتھ پر چادریں لگا دی۔

ن لیگ ارکان کی جانب سے ایوان میں کیمروں کی تنصیب کی جگہ پر اعتراض کیا گیا جس پر پولنگ بوتھ کی جگہ تبدیل کرتے ہوئے انہیں اسپیکر کی نشست کے دائیں اور بائیں رکھ دیا گیا ساتھ ہی بوتھ کے اوپر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کے اوپر بھی کپڑا ڈال دیا گیا۔

بعدازاں ووٹنگ کا عمل شروع کیا گیا اور ممبران کو دوحصوں میں تقسیم کردیا جس کے بعد خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹنگ کا عمل ہوا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں پہلا ووٹ پی پی 254 افتخار گیلانی نے کاسٹ کیا۔ چودھری نثار علی خاں ووٹ ڈالنے نہیں آسکے۔ حمزہ شہباز شریف، عثمان بزدار، پرویز الہی اور خود چیئرمین پینل وسیم خان بادوزئی نے بھی اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔

مزید پڑھیں:  سعودی سرمایہ کاری ،منصوبوں کی نگرانی خود کروں گا:وزیراعظم

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری ووٹ ڈالنے آئے تو ان پر لوٹے لوٹے کے نعرے لگے جواب میں مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی شوروغل کیا گیا جس پر چیئرمین پینل نے ارکان کو نعرے بازی سے منع کیا۔

تاہم ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی طلب کی گئی جس نے اسپیکر کی چیئر کے گرد حصار قائم کرلیا۔

اسپیکر کے امیدوار سبطین خان نے پینل آف چیئرمین کو تحریری اعتراض جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ یہ لوگ چار بیلٹ پیپرز لے گئے ہیں، ان بیلٹ پیپرز کی ریکوری کرائی جائے، یہ بیلٹ پیپرز میرے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں جس پر چیئرمین پینل نے رولنگ دی کہ بیلٹ پیپرز واپس کیے جائیں۔

ن لیگی رہنما عطا تارڑ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر پہلے پولنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ ق لیگ اور پی ٹی آئی کو جو بیلٹ پیپرز دئیے جارہے ان پر سیریل نمبر درج ہے جس سے ووٹنگ خفیہ نہیں رہی، پرویز الہی اور ان کے صاحبزادے نے دھاندلی کا منصوبہ بنایا ہے، یہ ووٹنگ آئین کے تحت خفیہ نہیں رہی، اس پر نمبر درج نہیں ہونا چاہیے، آئینی طور پر یہ پولنگ کالعدم ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے پر گوگل ملازمین کا احتجاج اور دھرنا

پنجاب اسمبلی حلقہ پی پی 138 سے منتخب رکن میاں عبدالروف نے الیکشن کی شفافیت پر اعتراض اٹھادیا اور کہا کہ مجھے جو بیلٹ پیپر دیا اس پر 340 سیریل نمبر لگا ہوا تھا، یہ خفیہ رائے شماری کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔ انہوں نے پینل آف چیئرمین سے مطالبہ کیا کہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ہنگامہ آرائی کے باوجود ووٹنگ کا عمل مکمل کیا گیا جس کے بعدووٹوں کی گنتی کی گئی۔ بعدازاں چیئرمین پینل وسیم بادوزئی نے تحریک انصاف کے امیدوار سبطین خان کی فتح کا اعلان کردیا۔ سبطین خان پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوگئے جس پر تحریک انصاف کے ارکان نے ایوان میں نعرے بازی کی۔

چیئر مین پینل وسیم بادوزئی نے اپنے اعلان میں بتایا کہ سبطین خان نے 185 اور سیف کھوکھر نے 175 ووٹ حاصل کیے ہیں، جب کہ چار ووٹ مسترد ہوئے۔