سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کیخلاف حکومتی درخواست مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے خلاف پہلے سے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ حکومت قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتی ہے، جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی تب ہی ہم مداخلت کریں گے۔
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کےچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف وزارت داخلہ کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نےکہا عمران خان نے ماضی میں دہانی کرائے جانے کے باوجود کارکنوں کوڈی چوک کی کال دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں نے خود کو ریڈزون تک محدود کرلیا تھا، پی ٹی آئی نے پتھراؤ، جلاؤ گھیراؤ کیا، پولیس کے 31 اہلکار زخمی ہوئے، ریڈزون میں پولیس پرحملہ کیا گیا، خزشہ ہے اسلام آباد میں وہی قسط نہ دہرائی جائے، عمران خان جلسوں میں احتجاج کو جہاد سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ ابھی تک تقریریں ہیں، آپ قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں، جہاں صورت حال ایسی لگے وہاں اقدامات کریں، ابھی کوئی ہجوم نہیں، جب لوگ ہوں تو آپ کی استدعا ہونی چاہیے کہ ہجوم کو روکیں، ابھی کوئی ہجوم نہیں۔
اٹارنی جنرل نےکہا کہ آپ سیلاب کے پانی کے داخل ہونے کا انتظارکریں گے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سیلاب کہاں ہے؟ کیا سیلاب آگیا ہے؟ جب کوئی صورتحال ہوگی تو فوری توجہ دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ہماری فوری توجہ کی ضرورت ہوگی تو ہم چھٹی والے دن بھی ملیں گے، عدالت توازن کرتی ہے، آئین کی پاسداری کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:  دہشتگردی کیخلاف جنگ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت لڑینگے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف