درسی کتب کابحران

درسی کتب کابحران،امسال بھی پوری کتابیں نہیں ملیں گی

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں نئے تعلیمی سال کیلئے سکولوں میں نرسری کے تخلیقی آرٹس کی66فیصد کتابیں، کے جی کلاس کے تخلیقی آرٹس کی68فیصد اور آٹھویں کلاسز کیلئے عربی کی50فیصد درسی کتابیں دستیاب نہیں ہوں گی۔ نویں کلاس کیلئے پشتو کی تین فیصد جبکہ سال اول کے تخلیقی آرٹس اور ڈرائنگ کی54فیصد اور سال دوم کیلئے27فیصد کتابیں موجود نہیں ہے ۔
چھٹی اور ساتویں کلاسز کے لئے ہندکو کی27فیصد کتابیں اور آٹھویں کلاسز کے لئے پشتو کی63فیصد کتابیں اور تیسری، چوتھی اور پانچویں جماعت کیلئے تخلیقی آرٹس اور ڈرائنگ کی63فیصد کتابیں موجود نہیں۔ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ دسویں کلاسز کی پشتو کی بھی63فیصد کتابیں طبع نہیں ہوئی ہیں۔ آٹھویں جماعت کی اسلامیات کی50فیصد اور کیمسٹری کی51فیصد کتابیں موجود نہیں۔
چھٹی کلاس کیلئے اردو کی50فیصد کتابیں، دوسری کلاسز کے لئے ریاضی کی50فیصد کتابیں اور آٹھویں کلاسز کی جنرل سائنس کی98فیصد کتابیں دستیاب نہیں ہیں۔ نویں کلاسز کی کیمسٹری کی37فیصد کتابیں، ساتویں کلاسز کی اسلامیات کی80فیصد کتابیں، نویں کلاسزکی ریاضی کی37فیصد کتابیں، پانچویں کلاسز کی ریاضی کی12فیصدکتابیں، کے جی کلاسز کی ابتدائی انگریزی کی 49فیصد کتابیں، تیسری جماعت کی اسلامیات کی65فیصد کتابیں، پانچویں کلاسز کی جنرل سائنس کی37فیصدکتابیں جبکہ چھٹی کلاسز کی انگریزی کتابوں کی طباعت کی شرح صفر فیصد ہے چھٹی کلاسز کیلئے ریاضی کی80فیصد کتابیں اور پہلی کلاسز کی اردو کی44فیصد کتابیں ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے طبع نہیں کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چھٹی اور ساتویں کلاسز کی پشتو اور سرائیکی کی44فیصد کتابیں، تیسری کلاس کی اردو کی49فیصد کتابیں، آٹھویں کلاسز کی جیو گرافی کی48فیصد اور دسویں کلاسز کی ریاضی کی 50 فیصد کتابیں، آٹھویں کلاسز کی ریاضی کی31فیصد جبکہ آٹھویں اور دسویں کلاسز کے لئے مطالعہ قر آن حکیم کی50فیصد کتابیں موجود نہیں اس کے علاوہ بھی دیگر کتابیں موجود نہیں جس کی وجہ سے والدین کو یہ کتابیں مارکیٹ سے خریدنا ہوگی اور اگر مفت درسی کتب کا انتظار کیا جائے گا تو یہ کتابیں جولائی تک بمشکل دستیاب ہوگی جس سے طلبہ کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  جنگ بندی قرارداد کےبعد اسرائیلی بربریت میں تیزی،مزید26افرادشہید