زمان پارک آپریشن

زمان پارک آپریشن، پولیس دروازہ توڑکر عمران خان کےگھر داخل، کارکنان گرفتار

عمران خان کے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوتے ہی پولیس نے زمان پارک میں آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور کیمپس اکھاڑ دیے جبکہ عمران خان کی رہائش گاہ کے اطراف میں لگے حفاظتی بیریئر اور چوکیاں ختم کردیں۔
ویب ڈیسک: لاہور پولیس نے زمان پارک میں آپریشن کیا اور گیٹ توڑ کر عمران خان کے گھر کے اندر داخل ہوگئی۔
پولیس کے ہمراہ موجود اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم نے کرین کے ذریعے عمران خان کےگھر کا دروازہ اور دیوار توڑی، رہائش گاہ کے باہر موجود مورچوں اور تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا۔
پولیس نے آپریشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 40 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
عمران خان کے گھرکے اندر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی اور پیٹرول بم اور پتھر بھی پھینکےگئے جس کے باعث پولیس تین سے زائد اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔
پولیس کی قیدی وین اور واٹرکینن بھی آپریشن کے موقع پر موجود تھی، پولیس کی جانب سے اسپیکرکے ذریعے دفعہ 144 کا اعلان کیا گیا اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اطراف موجود کارکنوں سے منتشر ہونے کی اپیل کی گئی۔
پولیس نے اعلان کیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ سے گزارش ہے منتشر ہو جائیں، پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اردگرد ڈنڈا بردار کارکن موجود تھے،کارکن زمان پارک میں واقع گراؤنڈ اور عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب کیمپوں میں موجود تھے۔
پولیس کی جانب سے زمان پارک میں موجود کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، عمران خان کی رہائش گاہ سے پیٹرول بم بنانے والی بوتلیں بھی برآمد ہوئیں اور غلیلیں اورکنچے بھی ملے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے چند رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق عمران خان کی رہائش گاہ سے مزید 5 کلاشنکوف برآمد ہوئی ہیں، عمران خان کی رہائش گاہ سےگولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
ایک ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کےگھر پر حملہ کیا ہے، زمان پارک کےگھر میں بشریٰ بیگم اکیلی تھیں، یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جائے تاکہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکوں۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا ، دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند ہیں، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام پریشان ہیں۔
پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کے عقبی حصے کے ایک کمرے کی تلاشی بھی لی، پولیس کے مطابق سرچ کے دوران قانون کے مطابق تفتیشی افسر کے ساتھ کم از کم انسپکٹر رینک کی خاتون افسر تھیں، سرچ آپریشن ضابطہ فوجداری کی دفعہ 47 کے تحت کیا گیا۔
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمٰی اور دیگر خواتین کارکنان زمان پارک پہنچ گئیں۔
ڈاکٹرعظمٰی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی زمان پارک میں ہی ہیں،گھر میں عورتوں اور بچوں کے سوا کوئی نہیں ہے، اب دیکھتے ہیں قانون کیا کرتا ہے، میرے خاوند سمجھانے لگے تو انہیں بھی پولیس اپنے ساتھ لےگئی۔
خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے جس کے بعد ان کے گھر پر سرچ آپریشن کیا گیا۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دی تھی۔

مزید پڑھیں:  قائمہ کمیٹیوں کی صدارت عددی اکثریت پر دینے کا فیصلہ