عدالتی رویے نے عمران کومزیدبدمعاش اورسرکش بنادیا،وزیرداخلہ

ویب ڈیسک :وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عدالتی رویہ عمران خان کو مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے گھر میں مورچہ زن ہو کر جیل بچائوتحریک چلا رہا تھا، وہاں جب پولیس ایک عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے پہنچی تو وہاں سے جس قسم کی مزاحمت ہوئی تو اس سے یہ شکوک و شبہات گہرے ہوئے کہ یہاں کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کا دفتر نہیں ہے بلکہ یہ کسی دہشت گرد تنظیم کا مرکز ہے یا یہ کسی نے نوگوایریا قائم کیا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے نوگوایریا کو کلیئر کیا اور عمران خان کے گھر کے بیرونی حصے کی تلاشی لی، رہائشی حصے میں جہاں عمران خان کی اہلیہ رہائش پذیر تھیں وہاں کے سرچ وارنٹ ہونے کے باوجود پولیس داخل نہیں ہوئی لیکن اس سرچ وارنٹ پر عمل کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ وہ اس علاقے کی بھی سرچ کروائیں کیونکہ ہمیں شبہ ہے کہ وہاں پر بھی ناجائز اسلحہ اور ممنوعہ استعمال کی چیزوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی حصے سے 65 کے قریب ایسے لوگ ملے ہیں جن کا تعلق اس صوبے سے نہیں ہے اور اکثر کا ریکارڈ مشکوک نظر آ رہا ہے اور جیسے جیسے تصدیق ہو گی یہ چیزیں بھی قوم کے سامنے رکھی جائیں گی۔وزیرداخلہ نے کہا کہ وہاں سے کلاشنکوف برآمد ہوئی، غلیلیں برآمد ہوئی ہیں، پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے اور یہ ساری چیزیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے اپنے لوگ زخمی کروائے اور وہاں ہر قسم کی مشکل برداشت کی، ان کے سر پھٹے اور اینٹی رائٹ پولیس گئی تو وہاں کلاشنکوف سے مسلح دہشت گرد موجود تھے، شرپسند موجود تھے
انہوں نے چار دن ان کی دہشت گردی اور شرپسندی کا سامنا کیا لیکن عدالت کے حکم کی تعمیل کے لیے اتنا دبائو بڑھایا کہ اسے کہنا پڑا کہ میں عدالت میں پیش ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے اسے تمام کیسز سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی، ایک طرف ایک آدمی عدالتی حکم کی تعمیل سے انکاری ہے، عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے جانے والے لوگوں کے سر پھاڑ رہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پتھر برسا رہا ہے اور دوسری جانب سے اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا فائدہ دیا جا رہا ہے، اس قسم کا ثبوت انہیں مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ رانا ثنااللہ نے عمران خان کی کارکنوں کے ہمراہ عدالت آمد کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ توقع یہ کی جانی چاہیے کہ اس قسم کی غنڈہ گردی اور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھے جانے والے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو اور عدالت کو عمران خان کو یہ حکم دینا چاہیے تھا کہ گاڑی سے اترو اور آ کر عدالت میں پیش ہو ۔
میں انتہائی افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کی سہولت دی گئی اور کہا گیا کہ گاڑی میں بیٹھ کر ہی دستخط کر دیں، آپ کی حاضری ہو گئی تو آپ گھر جائیں اور سنا ہے کہ جس فائل پر حاضری لگائی تھی وہ بھی گم ہو گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی عدالتی رویے نے عمران خان کی سرکشی میں اضافہ کیا ہے۔یہ حکو مت میں ہوتا ہے تو اپوزیشن کو مار دینا چاہتا ہے اور اپوزیشن میں ہوتا ہے تو حکومت کو ختم کر دینا چاہتا ہے۔قبل ازیں ایک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہناتھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا سوچ رہے ہوتے ہیں کہ انہیں ضمانت مل جاتی ہے۔ادھروزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی کی گزشتہ چند روز کی حرکتوں سے ان کا فاشسٹ ہونا عیاں ہوگیا۔ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ لوگوں کو انسانی ڈھال بنانے سے لے کر پولیس پر پیٹرول بم حملوں اور عدلیہ کو دھمکانے کے لیے جتھوں کی قیادت تک عمران نیازی کا فاشسٹ اورعسکریت پسند ہونا ظاہر ہوگیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عمران نیاز واضح طور پر بھارتی انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کی پیروی کررہے ہیں۔فاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ریاست کی کمزوری کے تاثر کی ذمہ دار عدالتیں ہیں۔مریم اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ملکی مفادات سے کھیل رہا ہے، نوجوانوں کے برین واش کرکے ان سے ریاست پر حملے کرواتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ پولیس عدالتی احکامات پر عمل درآمد کروائے تو ان کے سر پھاڑے جائیں ، پٹرول بم پھینکے جائیں، یہ نہیں ہوسکتا ایک عدالت کہے پیش کرو اور دوسری عدالت ریلیف دے دے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے توشہ خانہ کیس میں کمرہ عدالت کے باہر ہی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حاضر لگنے اور ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ ہونے پر کہا ہے کہ عدالتوں کو تاثر ختم کرنا چاہیے کہ انصاف سب کے لیے ایک جیسا نہیں ہے۔اسلام آباد میں ناممکن مناظر دیکھنے کو ملے، حالانکہ وہاں کوئی عمر قید کا فیصلہ نہیں ہونے جا رہا تھا
ایک شخص بضد ہے کہ اس نے قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا، آج املاک، سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے شام کو عدالتیں کھول کر 9، 9 کیسوں میں ضمانتیں دیں، اعلی عدلیہ سے توقع ہے کہ اس طرح کی سہولتیں دیتے ہوئے سائل کا رویہ ضرور دیکھے، آج وہ عدالت کے دروازے پر جا کر بھی کمرہ عدالت میں نہیں گئے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ پی ٹی آئی کی نہیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، فواد چودھری