ازخودنوٹس اوربنچ کی تشکیل

ازخودنوٹس اوربنچ کی تشکیل کافیصلہ تین سینئرججزکریں گے

ویب ڈیسک:وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات کیلئے قانون سازی کی منظوری دے دی جس کے تحت کسی بھی از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کریں گے۔بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین جج از خود نوٹس کا فیصلہ کریں گے، از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اپیل دائر ہونے کے چودہ روز کے اندر درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ہوگا۔مسودے کے مطابق سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کرے گی، کمیٹی میں سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین جج شامل ہوں گے اور کمیٹی کے فیصلے اکثریت رائے کی بنیاد پر ہوں گے۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184 شق (3) کے تحت ازخود نوٹس کا معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے جانچ کے لیے رکھا جائے گا، کمیٹی معاملے کو بنیادی حقوق کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سمجھے تو کم ازکم تین رکنی بینچ تشکیل دیاجائے گا، آرٹیکل 184 (3) کے تحت اختیار استعمال کرنے والے بینچ کے حتمی حکم سے تیس دن کے اندر اپیل دائر کی جاسکے گی، اپیل کو لارجر بینچ کے سامنے زیادہ سے زیادہ چودہ دن کے اندر سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا۔بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی درخواست دائر کرنے کے لیے فریق کو پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق حاصل ہوگا، کسی کیس کی فوری سماعت یا عبوری ریلیف کی درخواست چودہ دن کے اندر سماعت کیلئے مقرر کی جائے گی
اس ایکٹ کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی، ایکٹ کی دفعات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے بروز بدھ 29 مارچ کو اراکین کا اجلاس طلب کرلیا، جس میں عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کی منظوری دی جائے گی، اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کریں گے۔قبل ازیں حکومت نے چیف جسٹس کے 184/3 کے تحت ازخود نوٹس کے اختیار پر قانون سازی اورسوموٹو ایکشن کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔بعدازاں عدالتی اصلاحات کا بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

مزید پڑھیں:  وزیر داخلہ کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات،دہشتگردی ختم کرنےکا عزم