پاکستان کا مفاد

ہماری خارجہ پالیسی کا محور پاکستان کا مفاد ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمٰن

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کا محور پاکستان کا مفاد ہونا چاہیے، حکومت جواب دے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟
ویب ڈیسک:پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی اور حکومتی اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت معاشی بحران کی زد میں ہے۔ مشکلات کے باوجود بجٹ کو متوازن قرار دیا گیا ہے۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جے آئی حکومتی کوششوں میں شامل رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو حملے کرنے کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس طرح کے فتنے کی بیخ کنی ہونی چاہیے اور ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہییں۔ ہماری ملکی سیاست سے وابستگی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ہم نے سیاست میں اتار چڑھاؤ کو قریب سے دیکھا ہے۔ قیام پاکستان کا بنیادی مقصد اسلام اور عادلانہ نظام کا نفاذ تھا۔
سربراہ پی ڈی ایم نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ہمارا تشخص ختم اورپاکستان کوسیکولر ملک کے طورپر متعارف کرادیاگیاہے۔ ہم ملک کی اسلامی شناخت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم ملک کی اسلامی شناخت کی بحالی کوانتخابی مہم کاحصہ بنائیں گے۔ ملکی معیشت کو اٹھانا ایک چیلنج ہے ۔ ہماری خارجہ پالیسی کامحورپاکستان کامفادہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں چین کی 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ڈبوئی گئی۔ سی پیک کی وجہ سے پاک چین دوستی معاشی دوستی میں تبدیل ہوئی، جسے عالمی سازش کے تحت منجمدکیاگیا۔ ہم مختلف شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کاخیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پر قبضہ چیئرمین پی ٹی آئی اور مودی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ متنازع فیصلے کی قیمت قوم آج تک ادا کررہی ہے۔ عام انتخابات کے لیے چاروں صوبوں کوتیاری کی ہدایت کردی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ میگا اسکینڈلز کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی، حکومت سے پوچھ رہے ہیں، تین بارکے وزیراعظم کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیوں نہیں۔

مزید پڑھیں:  اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج طلب، بنوں واقعہ پر کمیشن کے قیام کا طریقہ کار زیرغور