آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے

آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کوئٹہ کے ایک وکیل کے مقدم قتل میں سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ بدھ کو درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران بینچ میں شامل ججوں سے تلخ کلامی کے بعد عدالت نے شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی کو تحریری معافی نامہ جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔ سماعت کے آغاز پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ان کے وکیلوں کو ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیا جارہا ہے۔ اس پر جسٹس یحیٰی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ وکیل قتل کیس ہے اس پر دلائل دیں۔ دوران سماعت شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ کے دو اراکین جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اظہر رضوی پر اعتراض کرتے ہوئے ان پر جانبداری کے الزامات عائد کئے۔ امان اللہ کنزانی نے مقدمے میرٹ پر نہ سننے کا الزام عائد کیا تو ججز نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اس دوران امان اللہ کنرانی اور ججوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
اس تلخ کلامی کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس یحیٰی آفریدی نے امان اللہ کنرانی سے کہا کہ اگر آپ کو ججز پر کوئی اعتراض تھا تو تحریری طور پر جمع کروانا چاہیے تھا، آپ کو روسٹرم پر آ کر ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔ اس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ نے جو الزامات لگائے اس کا جواب دینا ہوگا، ہم کمزور نہیں ہیں۔ اس پر امان اللہ کنرانی اور جسٹس نقوی کے درمیان پھر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد جسٹس نقوی نے وکیل سے کہا کہ وہ فوری طور پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگیں۔ امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا۔ پارٹی بننا ہے تو کرسی سے اتر جائیں۔
بینچ کے سربراہ جسٹس یحیٰی آفریدی نے امان اللہ کنرانی کی جانب سے مانگی گئی زبانی معافی پر دونوں ججز سے استفسار کیا تو جسٹس حسن اظہر رضوی نے تو کہا کہ الزامات واپس لینے پر وہ معافی قبول کر سکتے ہیں جبکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا "ابسلیوٹلی ناٹ”۔ اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل امان اللہ کنرانی کو تحریری معافی نامہ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رہے گا۔ بینچ نے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں:  آزادی مارچ مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی سمیت کئی رہنما بری