18 سالہ سمن عباس کو قتل کرنیوالا پاکستانی خاندان مجرم قرار

ویب ڈیسک: غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی ثمن عباس کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اطالوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔ اطالوی عدالت کے فیصلے کے مطابق 18 سالہ ثمن عباس کے قتل کے الزام میں مقتول کے والد شبر عباس اور والدہ نازیہ شاہین کو عمر قید جبکہ مقتول کے چچا دانش حسنین کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اطالوی تفتیش کاروں کے مطابق ثمن عباس کے والدین چاہتے تھے کہ وہ 2020ء میں طے شدہ شادی کے لیے پاکستان چلی جائیں لیکن انھوں نے خاندان والوں کی رائے ماننے سے انکار کر دیا۔
ثمن عباس کے لاپتہ ہونے کے 18 ماہ بعد ان کی لاش نومبر 2022 میں شمالی اٹلی کے ایک فارم ہاؤس سے برآمد ہوئی تھی۔ جہاں اس کے والد شبر عباس کام کرتے تھے۔ پولیس کا خیال ہے کہ سمن کی ماں، باپ اور چچا نے اسے یکم مئی 2021 کو قتل کیا تھا۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے آخری بار بولوگنا کے شمال مغرب میں واقع قصبے نویلارا میں دیکھا تھا۔
سمن عباس کو مبینہ طور پر خاندان والوں کی جانب سے قتل کئے جانے کا خوف مہینوں پہلے لاحق تھا۔ اسی وجہ سے وہ نوعمری ہی میں پاکستان سے اٹلی ہجرت کر گئی تھیں۔ مبینہ طور پر بولوگنا میں اس کی اور اس کے پاکستانی اطالوی دوست کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ سے چرچا ہونے لگا۔
اس حوالے سے ثمن نے اپنے والدین کے حوالے سے اپنے اطالوی دوست کو بتایا کہ اس نے اپنے چچا کو اسے مارنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا ہے۔
اسے اتنا خوف تھا کہ وہ مقامی اطالوی حکام کے پاس بھی گئی اور اکتوبر 2020 سے پناہ گاہ میں رہنے لگی لیکن اپریل 2021 میں گھر والوں کے بلاوے پر واپس آگئی۔
اس سارے کیس کو سٹڈی کرنے کے بعد پولیس کا خیال ہے کہ سمن کے چچا دانش نے اس کا گلا گھونٹا۔ پوسٹ مارٹم میں گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی پائِی گئی۔ ابتدائی طور پر چچا اور اس کے دو کزنز نے ثمن کی لاش کو ٹھکانے لگانے میں مدد کی۔
یکم مئی 2021ء کے چند دن بعد میلان ایئرپورٹ کے سیکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں سمن کے والدین کو پاکستان جانے کے لیے پرواز پکڑتے دکھایا گیا۔
مقامی پولیس نے شبر کو نومبر 2022ء میں پاکستان سے گرفتار کر کے اطالوی پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ نازیہ شاہین ابھی تک پاکستان میں روپوش ہیں۔ شبر عباس نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیٹی ابھی تک زندہ ہے اور بیلجیم فرار ہو گئی ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران شبر نے اپنی بے گناہی برقرار رکھی اور کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ میری میری بیٹی کو کس نے مارا ہے۔
شبر عباس نے اس سے قبل عدالت کو بتایا تھا کہ انھوں نے اپنی زندگی میں کبھی اپنی بیٹی کے قتل کا نہیں سوچا تھا۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستوں میں تاخیر سے کنفیوژن بڑھتا جا رہا ہے، بیرسٹر علی ظفر