خیبرپختونخوا کی سیاست میں موروثیت کا عنصر غالب، چند گھرانے مرکز نگاہ

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کی سیاست میں موروثیت کا عنصر غالب دکھائی دینے لگا۔ اسی راستے سے صرف چند گھرانے ایوانوں میں جا پہنچتے ہیں اور وہی گھرانے سیاست کا مرکز و محور ہیں۔ عوام جو پہلے بھی سپورٹر تھے آج بھی صرف سپورٹر ہی ہیں، اس سے وہ ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے نامور سیاست دار مولانا فضل الرحمان اس فہرست میں سرفہرست ہیں جو صاحبزادے بھی سیاستدان کے تھے اور ان کی اولاد بھی سیاست سے جڑی ہے۔
8 فروری کو ہونے والے الیکشن 2024ء کیلئے مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادوں مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود کے علاوہ ان کا بھائی مولانا لطف الرحمان بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔
مولانا کا ایک بھائی مولانا عطاء الرحمان سینیٹر اور سمدھی غلام علی گورنر خیبرپختونخوا ہیں جبکہ گورنر خیپرپختونخوا کے صاحبزادے زبیر علی میئر پشاور ہیں۔
نامور گنڈاپور خاندان میں بھی موروثی سیاست در آئی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور کے بیٹوں کے بعد اب ان کا پوتا بھی اپنے پیش رووں کے نقش قدم پر چل نکلا ہے۔
پشاور کے نامور سیاسی رہنماء اور سابق وزیر اعلیٰ ارباب جہانگیر خان خلیل مرحوم کے صاحبزادے ارباب عالمگیر خان قومی اسمبلی اور ان کا بیٹا صوبائی اسمبلی کا امیدوار ہےجبکہ ارباب عالمگیر کی اہلیہ عاصمہ عالمگیر بھی سیاست کی دنیا میں مخصوص مقام رکھتی ہیں۔
آفتاب شرپاؤ کا نام سیاست میں کسی تعارف کا محتاج نہیں، وہ دو بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین وہ خود ہیں جبکہ ان کا بیٹا سکندر حیات شیرپاؤ پارٹی کے صوبائی صدر ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دونوں باپ بیٹا قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے قسمت آزمائی کرتے آ رہے ہیں۔
ن لیگ کے رہنماء سردار مہتاب احمد خان جو گورنر اور وزارت اعلیٰ کے عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں بھی دو بار اپنے صاحبزادے سردار شمعون یار خان کو انتخابی میدان میں اتار چکے ہیں۔
جمیعت علماء اسلام ف سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی بھی موروثی سیاست کے تناظر میں یاد رکھے جاتے ہیں۔ وہ خود بنوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے دو صاحبزادے زیاد اکرم درانی اور ذوہیب اکرم درانی کے علاوہ کزن اعظم خان درانی بھی سیاست کی دنیا کے کھلاڑی ہیں۔
نوشہرہ کے نامور سیاست دان پرویز خٹک کا گھرانا بھی سیاسی رہنمائوں کا گڑھ ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی پی کے چیئرمین پرویز خٹک پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے موروثی سیاست کے خلاف ایک توانا آواز تھے لیکن وہ خود موروثی سیاست کو جنم دینے لگے ہیں۔
ایسا بھی دور آیا کہ وہ خود وزیر دفاع، ان کا بھائی اور بیٹا رکن صوبائی اسمبلی اور داماد اور بھابھی رکن قومی اسمبلی تھے۔
اب آنے والے عام انتخابات میں بھی پورا خاندان سیاست میں اتار دیا ہے۔ اس بار وہ خود ایک قومی جبکہ دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ان کے دو بیٹے ابراہیم خٹک اور اسماعیل خٹک صوبائی جبکہ داماد ڈاکٹر عمران خٹک قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کا ایک بیٹا اسحاق خٹک تحصیل ناظم نوشہرہ بھی ہے۔
سیاست کی دنیا میں موروثیت کا عنصر خود سیاست کیلئے نقصان دہ ہے اس سے نہ صرف عوام کا اعتماد متاثر ہونے لگتا ہے بلکہ کمونٹی لیول دو حصوں میں پنپنے لگتا ہے۔

مزید پڑھیں:  معاشی بحالی سیاسی استحکام سے جڑی ہے، وزیراعظم