نئی حکومت ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکال پائے گی؟

ویب ڈیسک: پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مل کر وفاق میں حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں بھی حکومت بنانے کی کوشش میں ہیں۔
ملک میں بننے والی نئی حکومت کو جہاں سیاسی محاذ پر بہت سارے مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا تو اس سے بھی زیادہ اسے ایک گھمبیر معاشی صورتحال کا سامنا ہو گا جس میں ملک کی کمتر معاشی ترقی، مہنگائی، بے روزگاری کے ساتھ ساتھ ایک بڑا چیلنج ملک پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا بوجھ ہے۔
گذشتہ چند سال میں ان معاشی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ڈیٹ ٹریپ یعنی قرضوں کے چنگل میں بہت عشروں سے پھنسا ہوا ہے تاہم حالیہ برسوں میں قرضوں میں ہونے والے اضافے اور پاکستان کی سکڑتی معیشت کی وجہ سے اب ان قرضوں کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
معاشی مسائل پر رپورٹنگ کرنے والے امریکی ادارے بلوم برگ نے تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان میں کام کرنے والے ایک تھنک ٹینک کے اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر کہا ہے کہ پاکستان کے لیے اندرونی و بیرونی قرضے اب ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی شرح جی ڈی پی کے لحاظ سے بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے اب ان کی ادائیگی ناقابل برداشت ہو رہی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو خراب معاشی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک اکنامک منیجمنٹ منصوبے کی ضرورت ہے جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے۔
تاہم انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں جس سے ملکی معیشت کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے جو ملک کے قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا دے گی۔
پاکستان پر ملکی و غیرملکی قرضوں کی تفصیلات سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ماہانہ بنیادوں پر جاری کی جاتی ہیں۔مرکزی بینک نے 31 دسمبر 2023 تک ملک پر قرضے کی جو تفصیلات جاری کی ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان پر مجموعی طور پر 65189 ارب روپے کا اندرونی و بیرونی قرضہ ہے جس میں صرف ایک سال کے دوران 14000 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
31 دسمبر 2022 کو ملک پر مجموعی قرضہ 51058 ارب روپے تک تھا جو ایک سال میں 65189 ارب روپے ہو گیا اور ایک سال میں قرض میں ہونے والا یہ اضافہ 27.7 فیصد تھا۔
پاکستان پر لدے اس مجموعی قرضے میں اندرون ملک بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لیا جانے والا قرضہ 42588 ارب روپے ہے جب کہ بیرونی ملک عالمی اداروں اور ممالک سے لیے جانے والا قرض 22601 ارب روپے ہے۔
پاکستان کے ذمے واجب الادہ مجموعی قرض کا اگر ڈالر میں حساب لگایا جائے تو یہ 131 ارب ڈالر بنتا ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکی سفیر اور پی ٹی آئی کی ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، میتھیو ملر