شہباز شریف

پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، شہباز شریف

ویب ڈیسک:وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد میں شہباز شریف کہا ہے کہ ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں،پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں سمندر نما چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے۔
قائد ایوان کی نشست سنبھالنے کے بعد تقریر کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت اور ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں، نواز شریف کی حکومت کا تین بار تختہ الٹا گیا مگر انہوں نے پاکستان کے مفادات کیخلاف کیخلاف بات کرنے کا سوچا بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا ان کا شکر گزار ہوں، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شجاعت حسین ،سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف تین بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی و خوشحالی کے انقلاب آئے ، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت ،قانون اور انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نوازشریف نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، نوازشریف کو سلاخوں کے پیچھے بھجوایا گیا،بے بنیاد کیسز بنوائے، نوازشریف کو جلا وطنی پر مجبور کیا، نوازشریف اور آصف علی زرداری پر مظالم ڈھائے گئے، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو جیل میں بھیجا گیا، نوازشریف اور آصف زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے شہدا کے ورثا پر کیا بیتی ہوگی؟ شہدا نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، نوازشریف کا فیصلہ تھا پانی سر سے گزر چکا دہشتگردی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے، افواج کے جوان اپنے بچوں کو یتیم کرگئے لیکن قوم کے بچے محفوظ کرگئے، کیا یہ بات اور چیز قابل معافی ہے ،یہ فیصلہ اس ایوان ،انصاف اور قانون نے کرنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد ہمارے پاس دوراستے تھے،سیاست بچالیتے اور ملک کو تباہ ہونے دیتے، دوسرا راستہ تھا سیاست کو دا پر لگالیتے اور ملک بچالیتے، اتحادی ساتھیوں نے فیصلہ کیا سیاست قربان ہوتی ہے ہوجائے، اتحادی ساتھیوں نے مل کر فیصلہ کیا بطور مسلمان ملک کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔
صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور سپیکر قومی اسمبلی اپنا شاندار کردار ادا کیا، راجہ پرویز اشرف کو اپنی پارٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں، ہمارے پاس دریا اور سمندر موجود ہیں، یہ ایوان بہت قابل لوگوں سے بھرا ہوا ہے، بہت قابل لوگ ہمارے چاروں صوبوں میں بیٹھے ہیں، اس ایوان کے قابل لوگ ملک کی کشتی کو مشکلات سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں سمندر نما چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے، پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے مشکلات کیا ہیں، بجٹ کے دورانیے میں کل محصولات کا دورانیہ 12ہزار 300ارب روپے ہے، صوبوں کے حصے کی تقسیم کے بعد 7ہزار 300ارب روپے بچتے ہیں، صوبوں کو تقسیم کے بعد سود کی ادائیگی 8ہزار ارب روپے ہے، ہمیں شروع دن سے 700ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اتنا خسارہ ہوتو ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ افواج پاکستان کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟ وفاق میں سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، یہ سب باتیں دکھی دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں، گزشتہ کئی سال سے یہ نظام قرض لے کر چلایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا،باقی اپوزیشن کی مرضی، اس ایوان کی کارروائی کے اخراجات بھی قرض سے ادا کیے جارہے ہیں،آپ کی اور اس ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ مناسب ہے کہ شور شرابہ کیا جائے یا شعور کو فروغ دیا جائے، اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے اور تاریخ کرے گی، ہم آج تک 80ہزار ارب ٹوٹل قرضے لے چکے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ کیا پاکستان اپنے وجود کو قرضوں کے بعد برقرار رکھ سکتا ہے؟ پاکستان اپنے وجود کو بالکل برقرار رکھے گا، ہم نے شعبوں میں بنیادی اصلاحات لانی ہیں، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں یا سر جھکا کر اپنے آپ کو چلائیں،یہ ممکن نہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ہم سر فخر سے بلند کرکے آگے چلیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک بڑا چیلنج بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہے، گردشی قرضہ 2300ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، 3800 ارب روپے کی بجلی مہیا کی جاتی ہے لیکن صرف 2800ارب روپے رقم وصول ہوتی ہے، پورے ایک ہزار ارب روپے کا گیپ ہے۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ گیس کا قرضہ 2900ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، ہمارے قومی اداروں کو سالانہ 600ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، کیا قوم ایسے نقصانات اور خساروں کو برداشت کرسکتی ہے؟ پچھلی حکومت کے ایک صاحب نے پی آئی اے کے بارے میں زہر اگلا، اس سے بڑا قومی جرم نہیں ہوسکتا، پی آئی اے کا قرضوں کا حجم 800ارب روپے کا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کہیں کہ اب بھی کوئی اینٹ لگے تو میں کہوں گا یہ پھر دیوانے کا خواب ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، ہم اس موذی کینسر کو مل کر جڑ سے اکھاڑدیں گے، پاکستان کو پاں پر کھڑا کریں گے، یہ سب مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:  سرکاری منصوبوں پر وفاق اور صوبائی حکومتوں کو تشہیر سے روک دیا گیا