گردشی قرضہ

توانائی شعبے کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے لائحہ عمل طلب

ویب ڈیسک: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم اور مسئلے کے دیر پا حل کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا۔
وزیراعظم نے رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کردی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹراسحاق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، شزا فاطمہ خواجہ، احد خان چیمہ، جہانزیب خان، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو پیٹرلیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے، ٹائٹ گیس اور زیر سمندر قدرتی گیس اور پیٹرولیم کے ذخائر کی دریافت، ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلیے سالانہ 4 ارب ڈالر کی پیٹرلیم مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں،مقامی سطح پر دریافت سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے گا۔
اجلاس کو پیٹرولیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے کے حوالے سے بھی بتایا گیا،وزیرِ اعظم نے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
دوران اجلاس وزیراعظم نے تیل اور گیس کی دریافت، ریفائننگ اور تقسیم میں نجی شعبے اور مقامی و بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے، قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود جس کا رقبہ بلوچستان سے بھی زیادہ ہے اس میں موجود وسائل کو بروئے کار لانے کیلیے اقدامات نہ اٹھائے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں پیٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھایا جائے اور گیس پر اسمارٹ میٹرنگ سے خسارے کو کم کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے ملک میں معدنیات کے ذخائر، ان کی دیافت اور اس شعبے کی برآمدات میں اضافے کیلیے بھی ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں:  9مئی کو کور کمانڈر ہاؤس نہیں جانا چاہئے تھا، شفقت محمود