مشیر خزانہ خیبر پختونخوا

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے نگران صوبائی حکومت کے دعوے کی تردید کردی

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے نگران صوبائی حکومت کے دعوے کی تردید کرتے ہے کہا ہے کہ خزانے میں 100ارب روپے نہیں بلکہ معمول کے اخراجات کے لئے پیسے ہیں ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ خزانے میں 100 ارب روپے نہیں چھوڑے، نگراں حکومت غلط بیانی کرکے گئی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ نگراں حکومت نے کوئی ٹیکس کلیکشن نہیں کیا، خیبرپختونخوا میں نگراں دور حکومت میں پی ٹی آئی دور سے کم ٹیکس کلیکشن ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے کہا کہ خزانے میں اگر 100 ارب روپے ہیں تو مجھے آسانی ہوجائے گی،صوبے کے وفاق پر 1500 ارب روپے کے واجبات بنتے ہیں، پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی تھا، پی ٹی آئی دور کے پہلے سال ہی کورونا آگیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہے، ہم ترقیاتی کاموں کیلئے وفاق سے پیسے مانگ رہے ہیں،ہم نے صحت کارڈ دوبارہ بحال کر دیا ہے اس کے علاوہ تاحال کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام فنڈز کو بہترانداز میں خرچ کرنا ہے، بلین ٹری سونامی ٹو پروجیکٹ عوام کیلئے ضروری ہے، ہم خیبرپختونخوا میں تعلیمی پالیسیز لا رہے ہیں، کروڑوں کی نئی بلڈنگ کے بجائے موجود ہ اسکول اپ گریڈ کریں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر لکھا گیا تھا، آئی ایم ایف نے گزشتہ حکومت کو پروگرام دینے سے انکار کردیا تھا، آئی ایم ایف والے خود ہمارے پاس آئے تھے، موجودہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہم نے سپورٹ کیا۔
انہوں نے گردشی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو نہیں ہٹایا جارہا، اپوزیشن کی چند نشستیں ہیں وہ نہیں ہٹاسکتے۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی کا اجلاس ،بنوں امن جرگہ کے مطالبات تسلیم