بی آر ٹی پشاور

بی آر ٹی پشاورمیں اربوں کی مالی بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کاانکشاف

ویب ڈیسک: بی آر ٹی پشاورمیں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کاانکشاف سامنے آگیا ہے ۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی بی آر ٹی منصوبے سے متعلق جاری آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹرانس پشاورمیں 13ارب روپے کیاخراجات تکنیکی منظوری کے بغیر کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اخراجات بی آر ٹی کے مختلف کنٹریکٹ کی مد میں کیے گئے: تنخواہوں اور الاونسزکی مد میں7 کروڑ،70 لاکھ روپے کی غیرضروری ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قرضے پر بنے منصوبے میں کے پی حکومت بھاری سبسڈی دے رہی ہے، جبکہ سبسڈی کے باوجود منصوبے میں بلاجواز اخراجات کیے گئے۔
کمپنی کے پاس کرایہ اور دیگرذرائع سے حاصل آمدن کی تفصیلات نہیں ،منظوری کیب غیرکمپنیوں کو13ارب روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں کی گئیں ،محکمہ قانون سے منظوری نہ لینے پر کنٹریکٹ میں فائدہ ٹھیکیداروں کو ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹرانس پشاور سے خریداری اور دیگر ریکارڈ مانگا گیا تاہم فراہم نہیں کیا گیا ،ڈالرکی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ہونے والی بچت کے پیسے حکومتی خزانہ میں جمع نہیں کرائے گئے جبکہ کرایہ نہ بڑھانے کے باعث سبسڈی کی مد میں حکومتی خرانے کو3ارب روپے کانقصان ہوا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کرایہ نہیں بڑھایا گیا،صوبائی حکومت نے منصوبے کو بغیر سبسڈی چلانے کا دعویٰ کیا تھا ،منصوبے سے آنے والی آمدن حکومتی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے کیلئے بینکوں میں رکھی گئی رقم پرسود کی مد میں حاصل آمدن کا رکارڈ فراہم نہیں کیا گیا منصوبے کے ڈپوزکی تعمیر مکمل نہ ہونے سے حکومت کو22 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔
بسوں کے ٹوکن ٹیکسز نجی کمپنی کی بجائے ٹرانس پشاور ادا کررہا ہے جس سے30لاکھ روپے کا نقصان ہوا اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ادا کرنے سے صوبائی حکومت کو5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا
اشتہارات کی مد میں ملنے والی رقم کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا،نظرثانی پی سی ون سے تجاوز کرکے20کروڑ روپے کا اضافی خرچہ کیا،مقررہ وقت پر بسیں فراہم نہ کرنے سے30کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ منصوبے میں بے ضابطیگیاں کرنے والوں کی نشاندہی اورحکومت کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  کوہستان میں لینڈ سلائیڈنگ، شاہراہ قراقرم بند، سیکڑوں مسافر پھنس گئے