نگراں حکومت کی رپورٹ

9مئی فوج کےاندربغاوت کی کوشش تھی،نگراں حکومت کی رپورٹ

ویب ڈیسک: سابق نگران حکومت نے اپنی رپورٹ میں 9مئی واقعات کو فوج کے اندر بغاوت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منظم اور خطرناک حکمت عملی تھی جس کا مقصد نہ صرف پاکستانی فوج پر عمران خان کے سیاسی مطالبات کیلئے دباؤ ڈالنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ر یاستی اداروں کے خلاف پہلے کے تشدد کا مضبوط جواب نہ ملنے پر پارٹی زیادہ بیباک ہوگئی تھی، فوجی تنصیبات پر سامنے سے حملے کرنے کا مقصد فوج کے مورال کو کمزور کرنا اور سیاسی ڈیل کیلیے دباؤ ڈالنا تھا، یہ ایک کھلی اور غلطی پر مبنی کوشش تھی جس کا مقصد مسلح افواج کے اندر اپنے حق میں ڈیل کرانا تھا۔
مزید کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 کے واقعات نہ تو اکادکا تھے اور نہ ہی بے ساختہ، وہ ایک منظم اور خطرناک حکمت عملی کا حصہ تھا جس کا مقصد مسٹر خان کی ڈیمانڈز منوانے کیلئے ریاستی اداروں پر دبائو ڈالنا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 ایک بیانیے کا عروج تھا جو کہ ایک شخصی فرقے کے گرد بنا گیا تھا اور ایک حکمت عملی کے تحت ان کے مخالفین کے خلاف تشدد کو قومی خدمت کے طور پر جواز فراہم کیا گیا۔
نگران حکومت کی کابینہ کمیٹی جس نے اس معاملے کی تحقیقات کیں اس نے گہرے درد کے ساتھ نوٹ کیا کہ ایک مقبول سیاسی جماعت اپنے انتخاب کے بعد اس قسم کے منصوبوں سے قومی مفادات کو نقصان پہنچائے گی۔
آئین لوگوں کے مفادات کو آگے بڑھانے کیلیے سیاسی اجتماع کے حق کو عوام کے مفاد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی ضمانت دیتا ہے نہ کہ ریاستی اداروں اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے۔
رپورٹ کے مطابق مسٹر خان بہت عرصے سے فوجی اسٹیبلشمنٹ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار بھی تصور کرتے رہے ہیں اور وہ صرف اسی ایک ادارے کے ساتھ مذاکرات پر تیار بھی تھے، عمران خان نے بارہا دیگر سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنمائوں کے حوالے سے اپنی تحقیر آمیز اندا مین بات بھی کی اور وہ پارلیمنٹ مین ان سے بات کرنے سے مستقل بات کرنے سے بھی انکار کر تے رہے۔
انہوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیاسی حل نکالنے کیلیے مذاکرات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے، عمران خان نے فوج کے آئینی کردار کی عزت کرنے سے انکار کردیا تھا جو ان سے غیرسیاسی رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔
انہوں نے مسلح فوج کے ساتھ فعال انگیجمنٹ کی خواہش کا اظہار کرکے فوج کے آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورز ی کی، جب مسلح افواج نے انکار کیا سیاست میں گھسیٹے جانے سے تو مسٹر خان اور ان کی جماعت نے ایک ایسی فضا تخلیق کردی جس سے فوج پر دبا ئوپڑ سکے کہ وہ ان کے ساتھ مذاکرات کرے۔
عمران خان خان نے کسی بھی مرحلے پر نہ تو 9 مئی کے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور نہ ہی ان کی مذمت کی بلکہ اس کے بجائے انہوں نے عوام اور مسلح فوج کے مابین تقسیم کو وسیع کرنے کیلئے حقائق کو توڑا مروڑا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک حکمت عملی تشکیل دی گئی جس کے تحت عوامی طاقت سے دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے، اس سے پی ٹی آئی کے سپورٹرز کو موقع ملا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک پر مسلح فوج کے خلاف اپنا غصہ نکال سکیں۔
اس حکمت عملی کی بنیاد ایک سادہ مفروضہ تھا کہ غیر مسلح احتجاجی مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم سے فوج مخالف جذبات جنم لیں گے اور اس طرح عوام اور مسلح فوج کے مابین خلیج وسیع ہوپائے گی۔
ایسی خلیج سے فوج کو مجبور کیا جاسکے گا کہ وہ سیاسی طور پر ملوث ہو غالبا خان اپنے اپ کو ایسی خلیج پاٹنے کے لیے ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھتے تھے۔

مزید پڑھیں:  الیکشن کمیشن نے 39ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی ممبرتسلیم کرلیا