غربت کی شرح

پاکستان میں غربت کی شرح بڑھ کر 39اعشاریہ 5فصد تک پہنچنے کا انکشاف

ویب ڈیسک: پاکستان میں غربت کی شرح 38اعشاریہ 6سے بڑھ کر 39اعشاریہ 5تک پہنچنے کا انکشاف ، خیبر پختونخوا میں 48فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئی ہے ۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس پائیڈ نے غربت پر رپورٹ جاری کر دی جس میں حیران کن انکشاف سامنے آگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے جہاں 70 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ خیبر پختونخوا میں 48 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے، سندھ میں 45 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے جبکہ پنجاب میں 30 فیصد آباد غربت کا شکار ہے۔
پائیڈ نے بتایا کہ شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں غربت کی شرح زیادہ ریکارڈ کی گئی، دیہی علاقوں میں غربت کی شرح 51 فیصد تک ریکارڈ ہوئی، جبکہ شہری علاقوں میں شرح 17 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔
ریسرچ رپورٹ کے مطابق ملک میں 26.5 فیصد آبادی کا رہن سہن معیاری نہیں ہے، ملک میں 49.4 فیصد آبادی کو معیاری تعلیمی سہولتیں میسر نہیں ہیں، ملک میں 24.1 فیصد لوگ صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایک سال میں اس کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی۔
کورونا، مہنگائی اور بے روزگاری نے پاکستان میں 9 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کو غربت کی حد کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید ایک کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے تاہم اس نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ مالی سال غربت کی سطح 39.4 فیصد سے کم ہو کر 35 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف یعنی ایس ڈی جیز گولز کے حصول میں بھی پاکستان 128 واں نمبر ہے۔
صنعت کاروں کا کہنا تھا کہ صنعت تباہ حال ہے اسی لیے روزگار سکڑ رہے ہیں۔
ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستان میں غربت کے خاتمے کیلیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈز ناکافی ہے، نوجوانوں کو روزگار، صحت عامہ سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی بہتر بنانے سے غربت میں تیزی سے کمی ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  بنوں میں امن و آمان سے متعلق ایپکس کمیٹی کا اجلاس جاری