ٹک ٹاک

پشاور ہائیکورٹ کا ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم جاری کردیا گیا ۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس یم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے ٹک ٹاک بندش کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی اس دوران پی ٹی اے سے 7 روز میں قابل اعتراض مواد ہٹانے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ۔
سماعت کے دوران بیرسٹر بابر شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر توہین مذہب اور قابل اعتراض مواد شئیر کیا جاتا ہے اس لیے اس کو بند کیا جانا چاہئے ۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، توہین مذہب پر مبنی مواد شئیر نہیں ہونا چاہیے۔
وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ ٹک ٹاک پر روزانہ لاکھوں ویڈیوز شیئر ہوتی ہیں اور توہین مذہب پر مبنی مواد کو فوری ہٹایا جاتا ہے تاہم توہین مذہب پر مبنی مواد شیئر کرنے والے چند اکائونٹ ہولڈرز باہر ممالک سے ہوتے ہیں اس لیے یہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔
جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ فائر وال بنائی جائے اور جیسے ہی کوئی توہین مذہب پر مبنی مواد آئے تو اسے بلاک کریں۔
پی ٹی اے وکیل نے عدالت کے رو برو کہا کہ ہمارے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے، نامناسب مواد کی نشاندہی کے بعد ہی اسے ٹک ٹاک سے ڈیلیٹ کر پارتے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترامیم، دونوں ایوانوں کے اجلاس آئندہ ہفتے بلانے کا امکان