کینسر میں مبتلا بچوں

غزہ، کینسر میں مبتلا بچوں کا انخلا، سینکڑوں فلسطینی علاج کے منتظر

ویب ڈیسک: غزہ میں جاری جنگ کے دوران کینسر میں مبتلا بچوں کا انخلا جاری ہے جبکہ ان کی قلیل تعداد بغرض علاج نکال لی گئی ہے .
غزہ کے ناصر ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر محمد ذقوت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آج ڈبلیو ایچ او اور دیگر امدادی اداروں کی مدد سے محدود تعداد میں کینسر میں مبتلا بچوں کا انخلا مکمل کر لیا گیا۔
ڈاکٹر زقوت کے مطابق غزہ میں 25 ہزار سے زیادہ مریضوں کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے جن میں 980 کینسر کا شکار بچے بھِی شامل ہیں-
انہوں نے کہا کہ کیسر میں مبتلا بچوں کی قلیل تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن پھر بھی امید ہے کہ اس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جائیگا۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کا پورا انفراسٹرکچر تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ اس کے بعد فلسطینی نمکین اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
اس کی وجہ سے جہاں کئی بیماریاں پھِیل رہی ہیں وہیں صیہونیوں نے ان کے علاج کے لئے مخصوص طبی مراکز بھی تباہ کر دیئے ہیں۔
اس صورتحال میں بجا کہا جا سکتا ہے کہ یہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہی ہے کیونکہ اگر سامنے آ کر نشانہ بنتے ہیں یا امراض کا شکار ہو کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں تو بھی انجام ایک ہی ہے۔
ماہرین امراض کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کے تمام واٹر پلانٹس جو واٹر فلٹریشین کا کام کرتے ہیں تباہ کر دیئے گئے ہیں ۔ اس لئے اب مجبور ہو کر فلسطینی گندا پانی خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے رہتے ہیں اور یہیں سے خطرناک امراض پھیلنے لگے ہیں۔
نصیرت پناہ گزین کیمپ کے باسی بھی اسی مسئلے کا شکار ہیں۔ ان کیمپوں میں لوگ گدلا پانی لا کر لوگوں کو پلانے کیلئے بیچتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس پانی میں کیڑے ملے جو ہم پی رہے تھے، یہ نمکین، آلودہ اور جراثیم سے بھرا ہوا تھا۔ اس سے لوگوں میں معدے کے مسائل اور اسہال سمیت مختلف پیچیدہ امراض پھیلنے لگے ہیں۔ کینسر بھی یہیں سے جنم لیتا ہے۔

مزید پڑھیں:  پروفیسر نوشیروان برکی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ایل آر ایچ دوبارہ تعینات