آرٹیکل 6

آرٹیکل 6لگا تو حکومت میں بیٹھے لوگوں پر بھی لگے گا، شاہد خاقان

ویب ڈیسک: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ آرٹیکل 6 نہیں لگاسکتے کیوں کہ اگر آرٹیکل سکس لگا تو حکومت میں بیٹھے بہت سے افراد پر بھی لگے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے پریس کانفرنس کی ہے کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہی ہے، وزرا کو احساس نہیں ہے حکومت کسی جماعت پر پابندی نہیں لگاسکتی۔
انہوں نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر کہا کہ ججز نے جو فیصلہ دیا وہ آسان فیصلہ ہے قانون واضح ہے کہ جتنی سیٹیں جس نے جیتی ہیں اتنی سیٹیں اس کا حق ہے۔
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ فیصلے سے سپریم کورٹ نے اپنے کچھ گناہوں کو دھویا ہے، پارلیمانی و جمہوری اقدار کے مطابق ایسا ہی ہوتا ہے، یہ بات پیپلز پارٹی اور ن لیگ بخوبی جانتے ہیں مگر فیصلوں پر اگر حکومت پریس کانفرنس کرے تو اچھی بات نہیں بات کرنا ہے تو پارلیمنٹ میں کریں۔
انہوں نے کہا کہ موبائل کال ریکارڈنگ کے بہت خطرناک اثرات ظاہر ہوں گے، پاکستان میں دنیا کی کوئی آئی ٹی کمپنی کاروبار نہی کرے گی، جہاں ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا تو وہاں سرمایہ کاری کون کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ میں اسی ملک میں گرفتار ہوا تو کہا گیا نیشنل سیکیورٹی کے لیے گرفتار کیا گیا جب رہا کہا گیا تب بھی یہی کہا گیا جب کوئی ملک میں اس قسم کی پابندیاں لگاتا ہے یا ڈیٹا تک کسی کو رسائی دیتا ہے تو اس پر تفصیلی مباحثہ ہوتا ہے، جوڈیٹا موبائل ڈیوائس سے حاصل ہوگا کیا وہ قانون شہادت کے مطابق ہے؟ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ایک اور قانون بھی موجود ہے جو پیپلز پارٹی نے 2013 کے آخر میں بنایا تھا اور اب پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومت ہے جنہوں نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
2013 کا ایکٹ ایک تفصیلی قانون ہے جس میں ٹیلی فون ٹیپنگ کا پورا میکنزم دیا گیا ہے اس میں 39 سیکشن ہے جس میں آئی ایس آئی، آئی بی، پولیس اور دیگر ملٹری اداروں کو یہ رسائی دی گئی تھی اس کے لیے آغاز گریڈ بیس کا افسر شروع کرتا تھا اس کے بعد باقاعدہ پراسیس سے اجازت ملتی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس قانون کے تحت فون ٹیپ کرنے کی اجازت ہائی کورٹ کا جج دیتا تھا جو کہ ساٹھ دن سے زیادہ نہیں ہوتی تھی، پھر اس کیس کی کابینہ کی تین رکنی کمیٹی جائزہ لیا کرتی تھی جو کہ ایک تفصیلی میکنزم تھا، آج ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے گریڈ اٹھارہ کے افسر کو سب اختیار دیدیئے ہیں اس طرح کے نظام دنیا میں نہیں چلتے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ اگر عمران خان نے غلطیاں کیں یا ظلم کیا تو کیا آپ بھی وہی کام کریں گے؟ نو مئی کو ایک سال سو ماہ ہوچکے ایک شخص کو ابھی تک پراسیکیوٹ نہیں کیا، جب ایک فیصلہ آیا تو اس کے تین دن بعد پابندی لگانے کی بات کرنا شروع کردی، اداروں کے درمیان ٹکرائو سے احتیاط کیا جائے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت کا اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے، سیاسی جماعتوں کا مقابلہ صرف پولنگ اسٹیشنز پر ہوتا ہے، پولنگ اسٹیشنز سے باہر جائیں گے تو معاملات خراب ہوں گے، نیشنل ازم و جمہوریت نہیں ہوگی تو کچھ نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں:  صوبائی حکومت علاقائی کھیلوں کے فروغ کیلیے اقدامات کر رہی ہے، عاقب اللہ خان