islamabad high court 2

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد کو 10 روز کیلئے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ عام عوام کو اگلے 10 روز تک چینی 70 روپے فی کلو فراہم کی جائے۔

چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بنائے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ہوئی۔

شوگر ملز مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے۔فروری میں کارروائی کے لیے ایڈہاک کمیٹی بنائی گئی، انکوائری کمیشن نے شوگر ملزکے فارنزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا۔

مزید پڑھیں:  عدالت نے حکومت کو افغان موسیقاروں کو زبردستی بےدخلی سے روک دیا

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔ فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

مزید پڑھیں:  لوئر دیر، گاڑی گہری کھائی میں جا گری، ایک شخص جاں بحق، 7 شدید زخمی

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔