اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،عمران خان

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،اب کسی سے بات نہیں ہوگی ۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرت ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جتنا ہم پیچھے ہٹتے ہیں اتنا یہ ہمیں کرش کرتے ہیں یہ ادارے کی نہیں تھرڈ امپائر کی پالیسی ہے اور یہ فلسطینیوں کی طرح ہمیں بھی کرش کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں آج میرا ایک سال پورا ہو گیا ان کا خیال تھا کہ عمران خان ٹوٹ جائے گا اور جیل کی چکی میں نہیں رہ سکے گا، میں 21 سے 22 گھنٹے چکی میں رہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گرمیوں کے دنوں میں اتنا پسینہ آتا تھا کہ جو کپڑے میں پہنتا تھا وہ بھی گل گئے، انہیں پتا ہی نہیں کہ اسپورٹس مین کی ٹریننگ کیا ہوتی ہے اسپورٹس مین کی ٹریننگ ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہرطرح کے دبا میں رہنے کا عادی ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ادارے اور اخلاقیات جب تک تباہ نہیں ہوتے ملک تباہ نہیں ہوتے جب کہ یہاں ایکسٹینشن مافیا ناجائز توسیع لینا چاہتا ہے گینگ آف تھری مافیا اپنی توسیع کے لیے ملک کے مستقبل اور اداروں کو تباہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہ کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا خلاصہ ہے کہ ایک آدمی نے اپنی طاقت کے لیے ملک کی جمہوریت کو تباہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ سانحہ سقوط ڈھاکا میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا دنیا بھر میں ذلت ہوئی، 90ہزار قیدی بنے اور 50 ہزار پاکستانیوں کو قتل کیا گیا جس کے بعد حمودالرحمان کمیشن رپورٹ چھپا دی گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ثابت ہوچکا ہے کہ قاضی فائز عیسی ان کے ساتھ ملا ہوا ہے قاضی فائز عیسی ان کا ایک کھلاڑی اور سکندر سلطان راجہ دوسرا کھلاڑی ہے تھرڈ امپائر ان کا کپتان ہے جو سارا کچھ کنٹرول کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے بغیر ہمارے لوگ 16ماہ سے جیلوں میں ہیں، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری بیماری کے باوجود جیلوں میں ہیں، قاضی فائز عیسی نے ایک بھی جوڈیشل انکوائری نہیں کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتیں فلسطین میں سیز فائر اس لیے نہیں کروا رہی تاکہ فلسطینیوں کو پہلے کرش کیا جاسکے یہ لوگ بھی ہمیں پہلے کرش کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جو پارٹی جیتی اس کو اقتدار دیتے الٹا ہمارے دفاتر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، قاضی فائز عیسی نے انہیں پروٹیکشن دی ہوئی ہے اور آئینی ترامیم قاضی کی توسیع کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کو بیکری میں جس نے ذلیل کیا اس کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور شرم آنی چاہیے، انسانوں کے معاشرے کو ڈنڈے سے نہیں اخلاقیات سے چلایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 190ملین پاؤنڈ کا ہم پر کیس بنا دیا گیا اس میں 20 ارب کا منافع ہو چکا ہے، یہ آج تک ثابت نہیں ہوا کہ وہ کرائم کا پیسہ تھا، القادر ٹرسٹ سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں۔
عمران خان نے صحافی کے سوال پر کہا کہ زمین پراپرٹی ٹائیکون نے ٹرسٹ کے لیے عطیہ کی، پراپرٹی ٹائیکون نے شوکت خانم کے لیے بھی بہت پیسے دیے ہیں شوکت خانم اسپتال کے لیے ہر سال 10 ارب روپے اکٹھا ہوتا ہے ،القادر یونیورسٹی کی تعمیر کا کام ملک ریاض کو دیا کیونکہ ان کے پاس مشینری اچھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، رئوف حسن کو غلط فہمی ہوئی ہے سب کو کہتا ہوں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8ستمبر کے جلسے کے بعد واضح کرچکا ہوں ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ رائٹ دکھا کے لیفٹ مارتے ہیں۔
عمران خان نے واضح کیا کہ علی امین گنڈا پور سمیت تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، باجوہ کے دور سے یہ ہمیں کہتے آئے ہیں کہ نیوٹرل کی بات نہ کرو۔
عمران خان نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے میری کوئی جان پہچان نہیں ہے، تیس دن رہ گئے ہیں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس ٹقرری کا اعلان ہو جانا چاہیے،۔
انہوں نے کہا کہ آئین بھی یہی کہتا ہے کہ سینئر ترین جج چیف جسٹس ہوگا یہاں تاخیر کی جارہی ہے کہ جب کہ قاضی فائز عیسی کی تقرری اعلان 3 ماہ پہلے کیا گیا تھا منصور علی شاہ کی بات اس لیے کررہا ہوں کہ وہ سینیئر ترین جج ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو دھمکیاں ملیں اس پر قاضی فائز عیسی نے کیا کیا؟ قاضی فائز عیسی تو نیوٹرل ہونے کی کوشش بھی نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں:  تھانا آغامیرجانی شاہ کے قریب راہزن شہری کو لوٹ کر فرار، ویڈیو وائرل