اسرائیل پر ایرانی حملہ

اسرائیلی دہشت گردی میں مسلسل اضافہ سے کئی ماہ سے غزہ کے مسلمانوں پر جس طرح عرصہ حیات تنگ کیا جارہا تھا اور عالمی برادری کی کوششوں کے باوجود امریکہ کی پشت پناہی سے جنگ بندی کی مسلسل کوششیں ناکام بنائی جارہی تھیں جس کے نتیجے میں مظلوم فلسطینوں کی نسل کشی رکنے ہی میں نہیں آرہی تھی جبکہ متعدد مغربی ممالک کی اس مسئلے پر مسلسل خاموشی سے اسرائیل جارحیت میں روز بروز اضافہ کرتا چلا جارہا تھا ، اور نہ صرف اس نے ایران کی اہم شخصیات کو حملے کرکے بے دردی سے قتل کیا بلکہ چند روز قبل لبنان پر حملوں کے دوران حزب ا للہ کے ایک اہم رہنماء حسن نصر اللہ کو شہید کیا جس پر ایران نے اسرائیل کو مزید دہشت گردی سے باز رکھتے ہوئے وارننگ دی تھی مگر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی تنبیہ کو سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں دی اور وہ اس دھمکی کو بھی ماضی میں ایران کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی طرح ”دیوانے کی بڑ” سمجھتے ہوئے نظر انداز کر رہا تھا ، مگر بالاخر اسرائیل کی ہیکڑی اس وقت تمام ہو گئی جب گزشتہ روز ایران نے اسرائیل پر بلیسٹک میزائلوں سے بھر پور حملہ کرتے ہوئے اس کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو بھی ناکامی سے دو چار کیا، اسرائیل پر بھر پور حملے سے نہ صرف اسرائیل کے طول و عرض میں ہلچل مچ گئی بلکہ اسرائیل کے تمام شہروں میں خطرے کے سائرن بج اٹھے ایران کے مطابق یہ کارروائی اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت کا بدلہ ہے ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جواب دیا تو دوبارہ نشانہ بنائیں گے ، ایران کی جانب سے اسرائیل پر اتنے بڑے حملے سے نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے پشتبان امریکہ میں بھی ہلچل مچ گئی ہے اور دونوں ممالک میں اس صورتحال پر غور کرنے کے لئے ہنگامی اجلاس طلب کر لئے گئے ہیں امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے میزائل حملوں سے بچانے کے لئے تیار ہیں صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ خطے میں امریکی اہلکاروں کی حفاظت بھی یقینی بنائیں گے امر واقعہ یہ ہے کہ جہاں تک اسرائیل جیسے چھوٹے ملک کے دفاع کا تعلق ہے اس حوالے سے اگر مغربی اقوام خصوصاً امریکہ ، برطانیہ ، فرانس وغیرہ اس کی پشت پناہی نہ کریں اور ہر موقع پر اسے اسلحہ اور ضروری جنگی سازو سامان کے ساتھ اربوں ڈالر اور پائونڈ کی مالی امداد فراہم نہ کریں جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے اسرائیل کی ہر طرح سے پشت پناہی کو ممکن نہ بنایا جائے تو اسرائیل کی اتنی جرأت نہیں ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایک بد معاشی ریاست کے طور پر اپنی غنڈہ گردی جاری رکھ سکے ، ساتھ ہی خلیجی ریاستوں اور خطے کے دیگر اسلامی ممالک کو امریکی سرپرستی میں جس طرح اسرائیل کے آگے سرنگوں کرنے کے لئے دھونس ، دھاندلی ، بلیک میلنگ اور دیگر حربے استعمال کئے گئے اس سے عرب دنیا اور خلیجی ریاستوں کا نقشہ ہی تبدیل ہو کر رہ گیا ہے ، یہ مسلمان ممالک اسرائیل کو چیلنج کرنے کی ہمت ہی نہیں رکھتے ، بلکہ اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ کچھ مسلمان ریاستیں فلسطین کے مسئلے پر عالم اسلام کے مقابلے میں اسرائیل کے زیادہ قریب ہیں اس لئے وہاں سے اسرائیلی حملوں کے خلاف آواز ہی نہیں اٹھتی افسوسناک امر تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے باہمی نفاق نے اسرائیل کو شیر بنا رکھا ہے پھرانتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان ممالک اور ایران کے درمیان بھی کچھ اختلافات کی وجہ سے ایرانی مدد سے قائم لبنان ملیشیاء حزب اللہ کو ان مسلمان ریاستوں میں تشویش کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے اس لئے مسلمانوں کے آپس کے اختلافات نے نہ صر ف خطے میں ان کو کمزور کر رکھا ہے بلکہ اسرائیل کو طاقتور فریق کے طور پر من مانیوں کی آزادی دے رکھی ہے بہرحال ایران کے گزشتہ روز کے حملے نے نہ صرف اسرائیل کی سیٹی گم کر دی ہے بلکہ امریکہ کوبھی (فی الوقت) صرف اسرائیل کو میزائل حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے اس کی مدد کرنے کے بیان تک محدود کر دیا ہے ، اور اس کی جانب سے نہ ہی اسرائیل کی جانب سے جوابی حملوں کی دھمکی دینے سے باز رکھا ہے ،جاری حالات میں روس چین کا کردار بھی اہم ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں جبکہ پاکستان پر بھی اب دبائو میں اضافہ فطری امر اس لئے ہے کہ ایران کی سرحد پاکستان سے ملتی ہے جو اسرائیل سے برسر پیکار ہے اسرائیل کے غزہ ، لبنان اور یمن میں حملے سے جنگ کے پھیلائو کا بھی سخت خطرہ ہے جس سے عالمی امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے امریکہ اور اسرائیل مل کر ایران کے حملے کا جواب دینے کے لئے کوئی منصوبہ بندی کرتے ہیں یا پھر خاموش رہتے ہیں اگرچہ ہمیں نہیں لگتا کہ ایرانی حملوں کا کوئی جواب نہیں آئے گا ، اور دونوں مل کر کوئی نہ کوئی گل تو کھلا کر ہی رہیں گے تاہم اب اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں نئی جنگ کے شعلے بھڑکنے کی حرکتوںکو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اگر جنگ میں اضافہ ہوتا رہا تو تیسری عالمی جنگ کے خطرات میں اضافہ ہونے کو کوئی روک نہیں سکے گا۔

مزید پڑھیں:  بجلی کی قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی