جرگہ مطالبات اور وزیراعلیٰ کی یقین دہانی

پختون قومی جرگہ کے مطالبات اور تجاویز پر عملدرآمد یقنی بنانے کی کوششوں کے طور پر ان پر عملدرآمد کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کے اعلان کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ محولہ جرگہ نے جو مطالبات کئے وہ کسی مناسب فورم سے اٹھنے والی آواز تھی یا نہیں بہرحال اس سے قطع نظر وزیر اعلیٰ کا ایوان کو اعتماد میں لینے اور صوبائی دائرہ کار سے باہر کے معاملات کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا اعلان مناسب اور قابل عمل قدم ہے جرگہ کے مطالبات کاجائزہ لیا جائے تو زیادہ تر وہی مطالبات ہیں جن کو ان کے ہر اجتماع میں دہرایا جاتا ہے مگر چونکہ کسی مناسب فورم پر بات چیت اور رابطوں کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی رہی ہے مثبت انداز میں کوششوں سے اس میں کمی ناممکن نہیں تھی لیکن ایسا کرنے کی بجائے صرف زبانی کلامی پیشکش کے باعث ہنوز صدا لصحرا ہیں دیکھا جائے تو کئی مطالبات ایسے ہیں جن کو تسلیم کرنے اور ان کے مسائل کو دور کرنے میں کوئی امر مانع نظر نہیں آتا جو مطالبات آئین دستور اور قانون کے اندر رہ کر کئے جائیں ان کو پورا کرناویسے بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اور بعض ایسے مطالبات جن پر عملدرآمد پیچیدگی اورمسائل کا باعث ہو ان پر گفت و شنید کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے اور جو متصادم قسم کے مطالبات اور باعث خلیج امور ہوں ان سے بہرحال دستبردار ہونے کی ضرورت ہو گی بہرحال وزیر اعلیٰ کے اعلان کو امید کی کرن گردانتے ہوئے اب مطالبات پیش کرنے والوں کو حکومت پر اعتماد کے ساتھ تعاون کی راہ اختیار کرنی پڑے گی تاکہ معاملات آگے بڑھیں ایک جانب مطالبات اور دوسری جانب مختلف قسم کا رویہ ترک کرکے ہی مسائل کے حل کی جانب سنجیدگی سے پیشرفت کی راہ نکالنا ہو گی۔ چند ایک معاملات کو چھوڑ کر دیکھا جائے تو پختونوں کے مسائل کے حل کا تعلق صوبائی حکومت سے ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی اس جرگہ کی میزبانی اور خطاب میں ان مسائل کے حل کی یقین دہانی اور شکایات دور کرنے کے اعلان کے بعد آئندہ دنوں میں کافی پیشرفت نظر آنی چاہئے جو اپنی جگہ اہمیت کا حامل امر ہے نیز صوبے کے وزیر اعلیٰ اور قائد ایوان کے طور پر مرکزی حکومت سے متعلق معاملات طے کرنے کی ذمہ داری بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہی کے کندھوں پر ہے پختون قومی جرگہ کا پرامن انعقاد ہونا اور خلاف توقع حدود و قیود کا خیال رکھنے کی ذمہ داری کا مظاہرہ بھی احسن امر ہے جرگہ میں جو چند ایک مطالبات ایسے کئے گئے ہیں وہ مطالبات اپنی جگہ لیکن اس حوالے سے جس حقیقت پسندی کے مظاہرے کے ساتھ ان مسائل و مشکلات سے پختونوں کو نکالنے کے لئے لائحہ عمل وضع کرنے اور تجاویز پیش کرنے کی ضرورت تھی اس طرف سرے سے توجہ نظر نہیں آتی جہاں مشکلات کا تذکرہ اور مطالبات ہوں وہاں اس صورتحال سے نکلنے کا کوئی لائحہ عمل بھی وضع ہونا چاہئے تھا جن مطالبات کا تعلق حکومت و ریاست سے ہے ان مطالبات کو مناسب فورم پراٹھانے کی حکمت عملی سے قطع نظر کم از کم اس حد تک لائحہ عمل کے اعلان کی ضرورت تھی کہ بطور جرگہ اس ضمن میں شرکاء سے کس قسم کے ذمہ دارانہ کردار کے مظاہرے اور برادری کو ان مشکلات سے نکالنے کے لئے ایسا کیا راستہ اختیار کیا جائے کہ الزام تراشی اور تصادم کی بجائے مسائل کا حل نکل آئے۔ اس موقع پر پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینے کی وجوہات کاعدم جائزہ اور اس حوالے سے کسی لائحہ عمل کا اظہار نہ ہونا بھی سوالیہ نشان ہے ۔

مزید پڑھیں:  ایس۔سی۔ او اجلاس اور پاکستان و ہندوستان