پروین شاکر

ممتاز شاعرہ پروین شاکر کو گزرے 29 برس بیت گئے

ویب ڈیسک: محبت کی خوشبو کو اشعار کی لڑی میں پرو کر بیان کرنے والی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے۔
پروین شاکر24نومبر1952 کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں، پروین شاکر کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا، آپ کے نانا حسن عسکری نے انہیں ادبی دنیا میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پروین شاکر نے نوعمری میں ہی ادبی سفر کا آغاز کر دیا نثرنگاری بھی کی مگر شاعری سے انہیں عشق تھا، ان کا ابتدائی قلمی نام بینا تھا، غزلیات اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی، 1976ء میں ان کا مجموعہ کلام خوشبو منظرعام پر آتے ہی ادبی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا اور انہیں خوشبو کی شاعرہ کا خطاب ملا۔
مر بھی جاؤں تو کہاں، لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، میرے ہونے کی گواہی دیں گے
پروین شاکر کی دیگر تصانیف میں صد برگ، خود کلامی، انکار، ماہ تمام، کف آئینہ اور گوشہ چشم شامل ہیں، ان کی شاعری میں محبت، خوشبو، پھول، ہوا اور تتلی کا ذکر جابجا ملتا ہے، کئی دہائیوں بعد بھی ان کی شاعری کی خوشبو مدھم نہیں پڑی۔
اُردو ادب میں شاندار خدمات کے اعتراف میں پروین شاکر کو 1990 میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔
پروین شاکر 26 دسمبر1994 کو 42 برس کی عمر میں اسلام آباد میں ایک کار حادثے میں وفات پاگئیں۔ ان کی شاعری کو آج بھی ادب کا ذوق رکھنے والے افراد بے پناہ پسند کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  جلسے کی اجازت کے باوجود کارکنان کی پکڑدھکڑ شرمناک ہے، بیرسٹر سیف