خیبرپختونخوا پولیس

خیبرپختونخوا پولیس سے اختیارات واپس لینے کی تیاریاں

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس ایکٹ کے تحت پولیس کو دیے گئے اختیارات واپس لینے کی تیاریاں شروع کردیں ، اپوزیشن نے بھی اس معاملے پر حمایت کردی ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت پولیس کے خلاف ایک پیج پر آگئیں جس کے بعد2017میں پولیس ایکٹ کے تحت پولیس کو دیے گئے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیاگیا ۔
وزیراعلی کے معاون خصوصی ڈاکٹر امجد نے کہا کہ2107میں ہم نے پولیس کو بااختیار بنایا اور اختیار دیا کہ وہ کیسے فنڈز استعمال کرسکتے ہیں ۔
ڈاکٹر امجد نے کہا کہ ایم پی اے ثوبیہ شاہد کے ساتھ پولیس کا رویہ افسوسناک ہے، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا رویہ صرف خیبرپختونخوا میں نہیں دیگر صوبوں میں بھی ایسا ہی ہے۔
نگران حکومت کے دور میں پولیس کا رویہ ہمارے ساتھ جو تھا وہ سب کے سامنے ہے، ہمارے گھروں کے چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں کی دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ہلاکتوں کے حوالے سے ابھی تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی،پشاور اور کبل پولیس لائن دھماکوں کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس افسر خود عدم تخفظ کا شکار ہے، وہ ہمیں کیا تحفظ دیں گے، انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار لوگوں کے حجرے میں تعینات ہیں اور ان سے گندم کی کٹائی کا کام لیا جاتا ہے۔
معاون خصوصی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ٹک ٹاک بنانے سے ہی فرصت نہیں ملتی وہ عام شہریوں کو کیا تحفظ دیں گے۔

مزید پڑھیں:  ڈی چوک احتجاج، جڑواں شہروں میں نظام زندگی بحال ہونے لگی