جلسہ معطل اور کارکنان گرفتاری

جلسہ معطل اور کارکنان گرفتاری حکومت کی شکست تسلیم کرنے کا ثبوت ہے

جلسہ معطل اور کارکنان گرفتاری موجودہ حکمرانوں کی عوامی طاقت کے سامنے شکست تسلیم کرنے کا بین ثبوت ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف
ویب ڈیسک: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ جلسہ معطل اور کارکنان گرفتاری ثبوت ہے کہ حکومت نے عوامی طاقت کے آگے اپنی شکست تسلیم کرلی۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت اسلام آباد جلسہ معطل کرنے کے بعد کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات ثابت کرتے ہیں کہ حکومت نے پی ٹی آئی کی عوامی طاقت کے سامنے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ جلسہ معطل اور کارکنان گرفتاری حکومت کی شکست تسلیم کرنے کا ثبوت ہی تو ہے۔ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ رانا ثناء اللہ تحریب کار ذہنیت کے مالک ہیں اور انہی کی سربراہی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن رونما ہوا۔ اس لئے وہ مفاہمت کے بجائے تحریب کاری کے راستے پر چلنے میں زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بتایا کہ پی ڈی ایم کے دور میں خود افغانستان گیا تھا، افغانستان میں ہمارے دو دور ہوئے، اس وقت وزیراعظم شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران افغانستان میں مذاکرات اچانک ختم ہوگئے کیونکہ افغانستان کے لیڈر پر ڈرون حملہ ہوا۔ اس وقت حکومت نے الزامات لگا کر اورغلط بیان بازی کر کے حالات خود بگاڑے۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ انہی کے دور حکومت میں مذاکرات ہوئے بھی اور ختم بھی ہوئے، اس سارے معاملے میں بانی پی ٹی آئی کہاں سے آگئے؟۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ آپ کا ہے تو پتہ لگائیں، جن 40 ہزار طالبان کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ان کو اٹھائیں یا پھر آپ ان سے ڈر رہے ہیں، غیر ضروری الزامات لگانے کی بجائے آپ کارکردگی پر نظر ڈالیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ الزامات کی سیاست ہی ان کا وطیرہ ہے، ان کو خیبرپختونخوا کی سیاست کا پتہ ہے، سندھ اور تھر میں کیا ہورہا ہے؟ تھر میں بچے بھوک سے مررہے ہیں، دوائیاں نہیں ہیں، کراچی میں جرائم کی صورتحال سب کے سامنے ہے، وہاں کی کوئی خبر نہیں۔ بس ان کا سارا زور یہاں مداخلت کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے حامی نہیں، بائیڈن